Ticker

6/recent/ticker-posts

کے الیکٹرک کے مظالم اور عوام

میرے ایک دوست نے 2007ء میں پرانا حاجی کیمپ میں مکان خریدا۔ گراؤنڈ فلور پر دکانیں اور پہلی منزل پر دو کمروں پر مشتمل مکان کے میٹر الگ الگ لگے ہوئے تھے۔ اوپر دو کمرے بوسیدہ ہونے کے باعث توڑ دیئے گئے اور کے الیکٹرک کے مقامی دفتر میں درخواست جمع کرا دی کہ اوپر والی منزل کا میٹر اُتار دیا جائے۔ اُس دن سے مسلسل دفتروں کے چکر کاٹنے کے باجود میٹر تو نہ اُترا البتہ باقاعدگی سے دو الگ الگ بل آتے رہے۔ گزشتہ برس یعنی 2016ء میں اُس دوست نے مجھے بتایا کہ 9 برس سے مسلسل اِس پریشانی میں مبتلا ہے، اوپری منزل کا حالانکہ اب کوئی وجود تک نہیں مگر پھر بھی ہر ماہ 5 سے 8 ہزار تک کا بل آ رہا ہے۔

دوست نے بتایا کہ اُس نے سارے بل دیگر متعلقہ کاغذات کے ساتھ وفاقی محتسب کی عدالت میں ’کے الیکٹرک‘ کیخلاف درخواست بھی جمع کروائی تھی۔ اِس درخواست کے نتیجے میں اگلے ہی ہفتے اُسے پیشی کیلئے بلایا گیا۔ وہ سارا ریکارڈ لے کر جا پہنچا۔ وہاں ’کے الیکٹرک‘ کا نمائندہ پہلے سے ہی موجود تھا۔ وفاقی محتسب نے دونوں کو اطمینان سے سنا اور تمام کارروائی سننے کے بعد اُسی وقت میٹر اُتارنے کا حکم دے دیا۔ فیصلے کے بعد ’کے الیکٹرک‘ کے نمائندے نے وفاقی محتسب کو یقین دہانی کرائی کہ وہ ابھی دفتر پہنچ کر ٹیم روانہ کر دیں گے۔ لیکن آج تک ہم اُس ٹیم کا انتظار ہی کر رہے ہیں، ہاں البتہ بِل ہر مہینے بغیر انتظار کے پہنچ جاتا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ہم بھی بل وصول کرکے وہیں پھاڑ کر پھینک دیتے ہیں۔
خیر یہ تو محض ایک قصہ ہے۔ میں نے تو 2 کمرے کے گھر میں 28 لاکھ کا بِل بھی آتا دیکھا ہے۔ گھر والے جب بِل لے کر تصحیح کرانے گئے تو جواب ملا کہ اِس میں کوئی غلطی نہیں ہوئی۔ یہ ہوش و حواس میں بھیجا گیا ہے۔ لہٰذا آپ پہلے 28 لاکھ کا بِل بھر دیں اور اِس کی کاپی کے ہمراہ درخواست جمع کرائیں، پھر اِس پر مزید کارروائی کی جائے گی۔ ایک علاقے میں اگر 50 فیصد افراد غیر قانونی طور پر بجلی استعمال کرتے ہیں یا طاقتور ہونے کی بناء پر بل ادا نہیں کرتے تو اِن کے حصے کا خسارہ بھی اُن صارفین سے بٹورا جاتا ہے جو باقاعدہ بِل بھرتے ہیں۔ مان لیا لوڈ شیڈنگ، کراچی کا نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے، کراچی کو لوڈ شیڈنگ فری کرانا ممکن نہیں لیکن اوور بِلنگ کا کیا کوئی قانونی یا اخلاقی جواز پیش کیا جا سکتا ہے؟

یہ بات کراچی کے گلی کوچوں سے لے کر وزیراعلیٰ ہاؤس تک ہر فرد جانتا ہے کہ کے الیکٹرک کس طرح عوام کی رگوں سے خون نچوڑنے میں مصروف ہے۔ سندھ حکومت لوڈشیڈنگ اور اوور بِلنگ کی مذمت کر رہی ہے لیکن عملاً، ’کے الیکٹرک‘ کے مذموم ہتھکنڈوں پر منہ سے ایک لفظ ادا کرنے کو تیار نہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ سے گزارش ہے کہ کچھ تو نظرِ کرم کریں کراچی کی عوام پر، جو مظالم ’کے الیکٹرک‘ کر رہی ہے، اُس کی اذیت سے شہری عذاب میں مبتلا ہیں۔ لوڈ شیڈنگ اور اوور بِلنگ ’کے الیکڑک‘ کی خاص سوغات بن چکی ہے۔ عوام کو بتایا جائے کہ دیگر اداروں کی طرح ’کے الیکٹرک‘ کو راہِ راست پر لانے اور عوام کے ساتھ روا اِس ظلم کا خاتمہ کرنے کیلئے کون سے اقدامات کئے گئے؟ اگر نہیں کئے تو کیوں؟ آپ کراچی کے عوام سے کوئی ہمدردی نہیں رکھتے؟ یا کیا ’کے الیکٹرک‘ اتنی طاقتور نجی کمپنی ہے کہ اِس کی مان مانیوں کے آگے صوبائی اور وفاقی حکومت بے بس ہے؟ جواب دیجیے، کیونکہ آپ عوام کو جواب دینے کے پابند ہیں۔

نور الہدیٰ شاہین

Post a Comment

0 Comments