Ticker

6/recent/ticker-posts

رینجرز اختیارات : صدر پاکستان کی توجہ کیلئے

پاکستانی قوم اپنے محسنوں کو کبھی فراموش نہیں کرتی البتہ ہمارے سیاستدان
اور خودغرض اشرافیہ، بیوروکریٹس اس میں اپنا جواب نہیں رکھتے ۔ مثلاً پرویزمشرف نے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان جنہوں نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنا کر پوری دنیا کو حیران کردیا ۔ تو امریکہ کے کہنے پر ان کو نظر بند ہی نہیں کیا اُن پر مقدمہ چلانے کی دھمکی دے کر ان سے اپنے مطلب کا بیا ن دلوایا ۔اگر چوہدری شجاعت اس معاملے میں مداخلت نہ کرتے تو وہ حد سے گزر سکتے تھے۔ قوم کا دُکھ دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا کہ جب وہ سنتے تھے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب نظر بند ہیں ۔ اس کے برعکس بھارت نے ایک مسلمان سائنسدان عبدالکلام جنہوں نے بھارت کو ایٹمی طاقت بنایا، کو صدر بنا کر احسان اتار دیا اور دنیا کو باور کرایا کہ بھارت اپنے محسنوں کو نہیں بھولتا ۔

اسی طرح جنرل راحیل شریف سابق چیف آف آرمی اسٹاف نے وہ کارنامے انجام دیئے جس سے پوری دنیا عش عش کر اٹھی۔ امریکہ سمیت روس، خلیجی ممالک بشمول برطانیہ کی حکومتوں نے اُن کو خراج تحسین پیش کیا ۔ اور انعام میں 39 مسلمان ملکوں کا فوجی سربراہ بنا کر قومی ہیرو کا درجہ دیا ۔ دہشت گردوں کو پاکستان سے نکال باہر کرنے پر پوری قوم اُن کو اپنا ہیرو سمجھتی ہے۔ انہوں نے کراچی میں بھارتی ایجنٹوں، دہشت گردوں ، ٹارگٹ کلرز کا صفایا کیا اس لئے کراچی کے عوام اُن کا یہ احسان نہیں بھلا سکے۔ جو 2 دہائی سے اس صنعتی  تجارتی شہر کو یرغمال بنائے ہوئے تھے اور ایک گھنٹے کے نوٹس پر پورے شہر کو مفلوج کر کے بڑے فخر سے دعویدار بنتے تھے ۔
شہر کے سب سے بڑے منشیات اور اسلحہ فروشوں کی جنت لیاری جو رینجرز اور پولیس کے لئے نو گو ایریا بنا ہوا تھا ایک ایک کرکے تمام مجرموں کو ٹھکانے لگانے کا سہرا بھی انہی کو جاتا ہے۔ کراچی کے سب سے بڑے اسلحے کے ڈپو لانڈھی، سہراب گوٹھ جہاں افغانیوں نے من مانی کررکھی تھی۔ کراچی کے باشندوں کو اُن سے بھی رینجر ز نے نجات دلوائی۔ اُن کے دور میں سب سے زیادہ کرپٹ سیاستدانوں، بیوروکریٹس پر ہاتھ ڈالا گیا، کھربوں روپے کے کرپشن کا سراغ لگایا گیا اور سب کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا گیا۔ اُن کے ڈر سے بہت سے بیرون ممالک فرار ہو گئے۔ مگر ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں بھی خوب تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اب پھر شہر کراچی میں دھیرے دھیرے اسلحہ دکھا کر موبائل، گاڑیاں اور موڑسائیکلیں چھننا شروع ہو گئی ہیں ۔ بھتے کی پرچیاں دوبارہ ملنے لگی ہیں ۔

کراچی جو پوری ملک کی معیشت کا بوجھ اُٹھائے ہوئے تھا اب دوبارہ تباہی کے راستے پر جا رہا ہے۔ پولیس تو پہلے ہی ناکام تھی ۔ اب ایک نیا مسئلہ سندھ حکومت نے کھڑا کر دیا ہے۔ رینجرز جس نے امن قائم کیا تھا پہلے اُس کے اختیارات محدود کر رکھے تھے۔ اب سرے سے انکار کر دیا اور سرکاری عمارتوں عدلیہ کی عمارتوں، گورنر سندھ، چیف منسٹر سندھ کی رہائش گاہوں کی حفاظت تک محدود کر دیا ہے۔ جس پر رینجرز نے انکار کر کے اپنے آپ کو بیرکس تک محدود رکھنے کا فیصلہ سنا دیا ہے ۔عوام اب مایوسی کا شکار ہو رہے ہیں ۔ایک ہفتے قبل گورنر سندھ جن کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے ۔ انہوں نے بلا ضرورت جنرل راحیل شریف صاحب کو نشانہ ہدف بنا کر ایک معمولی جنرل کہا پھر کراچی کے امن کا کریڈٹ سول حکومت کو دینے کی کوشش کی اُس پر ہی بس نہیں کیا یہ کہہ دیا کہ کراچی میں اب امن قائم ہو چکا ہے ۔ لہذا رینجرزکی اب ضرورت باقی نہیں رہی، رینجرز کو واپس بھیج دیا جائے ۔

رینجرزکی کارروائیوں سے پہلے سندھ حکومت کے بعض وزرا ان بھتہ خوروں اغوا کرنے والوں کے سہولت کار تھے ۔ جس سے اُن کا حصہ بند ہو چکا ہے ۔ وہ نہیں چاہتے کہ سندھ میں خصوصاً کراچی میں امن قائم ہو ۔ اور عوام ڈر کر دوبارہ اُن کے اس گھنائونے کاموں میں رکاوٹ نہ بنیں ۔ اور وہ دوبارہ بھتوں ،اغوا کی وارداتیں کر کے عوام کو لوٹیں ۔ پولیس بھی اُن کو کرپٹ چاہئے ۔ اچھی شہرت رکھنے والے پولیس افسران کے خلاف پہلے ہی محاذ بنا چکے ہیں۔ اگر عدلیہ ساتھ نہ دیتی تو وہ بھی فارغ ہو چکے ہوتے ۔ سندھ کابینہ میں ایک فرد بھی ایسا نہیں ہے جو کراچی کی نمائندگی کا دعویٰ کر سکے ۔

جبکہ پورا ملک اس کی اقتصادی ترقی کا محتاج ہے ۔ اگر کراچی کو دوبارہ دہشت گردوں کے حوالے کردیا گیا تو پھر ہمارے صنعتکار ، تاجر برادری ، بڑے بڑے ڈاکٹرز، انجینئرز اور اُن کے خاندان دوبارہ اغواء برائے تاوان کے ڈر سے بیرون ملک جانے پر مجبور ہونگے ۔ کراچی کے عوام یہ جاننا چاہتے ہے کہ جب سندھ انتظامیہ امن وامان قائم کرنے میں 20 سال سے ناکام رہی تو دوبارہ اس شہر کو کیوں رینجرز سے واپس لیا جا رہا ہے۔ مرکزی حکومت کیوں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ وزیرداخلہ کیوں امن پسند شہریوں کو جانتے بوجھتے دہشت گردوں کے دوبارہ حوالے کرنے کے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ۔ کیا وہ چاہتے ہیں کہ عوام سڑکوں پر آ کر رینجرز کے حق میں نعرے لگائیں۔ جو حکومت شہر کی ٹوٹی سڑکیں ، گٹر کے ڈھکن ٹھیک نہیں کر سکتی ۔

پورا شہر کچرا کنڈی بنا ہوا ہے۔ گرمی شروع ہوتے ہی بجلی کا نظام درہم برہم ہے۔ سندھ حکومت الگ ٹیکس وصول کرتی ہے۔ مرکزی حکومت ایک درجن سے زائد ٹیکس اس سے وصول کرتی ہے ۔ اگر وہ عوام کی حفاظت نہیں کر سکتی ۔ صرف رینجرز اور فوج سے دہشت گرد ، ڈاکو، چور اچکے ڈرتے ہیں وہ پولیس سے نہیں ڈرتے، کیونکہ پولیس مک مکا کر کے ان کے حوصلے بڑھا دیتی ہے۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہمارے بچوں کے اسکولوں میں گرنیڈز دوبارہ پھٹیں ؟ مائیں بچوں کو اسکول بھیجنے سے ڈریں۔ میری صدر صاحب سے درخواست ہے کہ وہ اس معاملےمیں مداخلت کر کے رینجرز کو غیر معینہ مدت کے لئے اختیارات دلوائیں اور کراچی شہر کے عوام کی بے چینی ختم کرائیں ۔

خلیل احمد نینی تا ل والا  

Post a Comment

0 Comments