Ticker

6/recent/ticker-posts

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے مسائل

پاکستان کا پہلا دارالحکومت اور صوبہ سندھ کا دارالحکومت کراچی قائد اعظم محمد علی جناح کا مولد و مسکن، رقبے اور آبادی کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا شہر ہے۔ بندرگاہ اور ملک کا صنعتی و تجارتی مرکز ہونے کی وجہ سے یہاں روزگار کے مواقع بھی بہت زیادہ ہیں۔ کراچی ملک کا سب سے بڑا میڈیا سینٹر، سب سے بڑا تعلیمی مرکز اور سب سے زیادہ شرح خواندگی رکھنے والا شہر ہے۔شہر کی آبادی ڈھائی کروڑ سے زائد ہے۔ مختلف وفاقی، صوبائی اور ضلعی ٹیکسز کی صورت میں کراچی ملک اور صوبے کو سب سے زیادہ ریونیو فراہم کرتا ہے۔ انتہائی دکھ اور تشویش کی بات یہ ہے کہ کراچی کے لیے وفاقی، صوبائی اور ضلعی حکومتوں کی طرف سے منظم اور سنجیدہ کوششوں اور مالیاتی وسائل کی بوجوہ بہت کمی رہی ہے۔

کراچی کے بڑے بڑے مسائل میں پانی کی فراہمی، سیوریج نظام، پبلک ٹرانسپورٹ، سڑکوں اور پلوں کی ابتر صورت، برساتی پانی کی بروقت نکاسی نہ ہونا، ٹریفک مینجمنٹ، پبلک ہیلتھ کا ناقص نظام، پرائمری اور سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری تعلیم کی سرکاری سطح پر فراہمی میں حکومتوں کی عدم دلچسپی، کچی آبادیوں کا پھیلاؤ، جرائم میں روز بہ روز اضافہ، اسپورٹس اور تفریحی سہولیات کی عدم فراہمی، سرکاری زمینوں اور نجی املاک پر قبضے حتیٰ کہ ندی نالوں اور دیگر آبی گزر گاہوں میں مکانات کی تعمیر، کھیل کے میدانوں، پبلک پارکس اور دیگر ایمینیٹی پلاٹس پر قبضہ مافیا کا راج اور دیگر کئی مسائل شامل ہیں۔ ان میں سے کئی مسائل کے حل کے لیے لمبی چوڑی منصوبہ بندی یا بھاری فنڈز کی بھی ضرورت نہیں بلکہ یہ مسائل محض چند انتظامی اقدامات سے ہی حل ہو سکتے ہیں۔
 
کراچی کو آج کچرے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔ رینجرز کی جدوجہد کے بعد کراچی میں امن و امان کی صورتحال خاصی بہتر ہے تاہم اسٹریٹ کرائمز کی وجہ سے شہری اب بھی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ سڑکوں کی تعمیر اور دیکھ بھال پر کوئی توجہ نہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ خصوصاً ماس ٹرانزسٹ منصوبے التوا میں پڑے ہیں۔ ماڑی پور تا سہراب گوٹھ، لیاری ایکسپریس وے کی تعمیر کا افتتاح محترمہ بے نظیر بھٹو کی وزارت عظمیٰ کے دور میں ہوا تھا لیکن یہ تاحال تعمیر کا منتظر ہے۔ متروکہ سرکلر ریلوے کو اب دوبارہ بحال کیا جا رہا ہے۔ اس کے لیے شہری اللہ سے دعا کر رہے ہیں۔ سرجانی ٹاؤن تا ٹاور کراچی گرین لائن بس پراجیکٹ کی تکمیل میں تاخیر ہوتی جا رہی ہے۔ کراچی کو پانی کی فراہمی کے لیے K-4 منصوبہ کی تکمیل کے لیے ایک کے بعد دوسری تاریخیں دی جا رہی ہیں۔ سیوریج کا نظام بوسیدہ ہو چکا ہے۔ کراچی کا ایک مسئلہ رہائشی مکانات کی فلیٹس یا اپارٹمنٹس میں تبدیلی بھی ہے۔

120،200 یا 400 گز کے جس ایک یا دومنزلہ مکان میں دو خاندان رہائش پذیر تھے، شہری ادارے ان پلاٹس پر کئی منزلہ فلیٹس یا اپارٹمنٹس تعمیر کرنے کے اجازت نامے جاری کر رہے ہیں۔ یوں آٹھ دس افراد کی رہائش والی جگہ پر اب پچاس ساٹھ یا اس سے بھی زیادہ افراد رہائش اختیار کر رہے ہیں۔ کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں میں بھرپور سیاسی عزم اور اسٹیبلشمنٹ میں پروفیشنل اہلیت کی ضرورت ہے۔ مسلم لیگ نواز، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور کراچی کی نمایندگی رکھنے والی یا نمایندگی کی منتظر جماعتوں کو مل کر کراچی کی تعمیر اور ترقی میں اپنا کردار مخلصانہ طور پر ادا کرنے کی شدید ضرورت ہے۔ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور میئر کراچی وسیم اختر کو کراچی کی بھلائی کے لیے باہمی تعاون کے جذبے سے مل کر کام کرنا چاہیے۔

اداریہ ایکسپریس نیوز
 

Post a Comment

0 Comments