سفر میں دھوپ تو ہوگی جو چل سکو تو چلو
سبھی ہیں بھیڑ میں تم بھی نکل سکو تو چلو
کسی کے واسطے راہیں کہاں بدلتی ہیں
تم اپنے آپ کو خود ہی بدل سکو تو چلو
یہاں کسی کو کوئی راستہ نہیں دیتا
مجھے گرا کے اگر تم سنبھل سکو تو چلو
یہی ہے زندگی کچھ خواب چند امیدیں
انہی کھلونوں سے تم بھی بہل سکو تو چلو
ہر ایک سفر کو ہے محفوظ راستوں کی تلاش
حفاظتوں کی روایت بدل سکو تو چلو
کہیں نہیں کوئی سورج ، دھواں دھواں ہے فضا
خود اپنے آپ سے باہر نکل سکو تو چلو
0 Comments