Ticker

6/recent/ticker-posts

کراچی کی حالت زار اور عدالت عظمیٰ

کراچی بدترین شہر بن چکا ہے جہاں پر کوئی حکومت نہیں ہے۔ یہ الفاظ عام آدمی تو کہتا ہی تھا اب عدالت عظمیٰ بھی اسے محسوس کر رہی ہے ۔ عدالت عظمیٰ کے قائم مقام سربراہ جسٹس گلزار احمد نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں سندھ حکومت کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کے پاس تو کسی مسئلے کا کوئی حل ہی نہیں ہوتا۔ انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ کراچی میں جو ترقی ہوئی تھی اب ختم ہو رہی ہے ۔ افسران کوتو بس پیسے جمع کرنے ہیں اور عوام کو ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے ۔ محترم قائم مقام چیف جسٹس نے جس اہم معاملے پر توجہ دلائی ہے، اس کی طرف ہم ان ہی صفحات پر پہلے بھی توجہ دلاتے رہے ہیں۔

المیہ یہ ہے کہ کراچی میں کسی بھی سطح پر کوئی بھی حکومت کام کرنے پر راضی نہیں ہے ۔ وفاقی حکومت نے کراچی میں میٹرو بس کے پروجیکٹ شروع کیے تھے جو نامکمل پڑے ارباب اقتدار کو چڑا رہے ہیں ۔ عوام روز ان ہی ٹوٹی سڑکوں سے گرد پھانکتے گزرتے ہیں اور اکثر حادثات کا شکاربھی ہوتے ہیں ۔ صوبائی حکومت نے واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی جیسے اہم ادارے اپنے کنٹرول میں لیے ہوئے ہیں ۔ ایک طرف تو کراچی کی اہم سڑکیں سیوریج کے پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں تو دوسری جانب کراچی کے شہری العطش العطش پکار رہے ہیں اور پینے کا پانی دستیاب نہیں ہے ۔ 

شہر تجاوزات میں گھرا ہوا ہے اورتعمیرات میں کہیں پر کوئی قاعدہ قانون نہیں ہے بس رشوت کا بازار گرم ہے ۔ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کہیں نظر نہیں آتی اور کراچی کچرے تلے دفن ہوتا جارہا ہے ۔ بلدیاتی ادارے بھی کام کرنے کے بجائے محض کمیشن بنانے میں مصروف ہیں ۔ نہ تو گلی کوچوں کی صفائی ہوتی ہے اور نہ ہی بلدیاتی اسپتالوں اور تعلیمی اداروں میں کوئی سہولت موجود ہے ۔بہتر ہوگا کہ ان سب کا بلا امتیاز احتساب کیا جائے اور کراچی جیسے اہم شہر میں سہولیات کی فراہمی و دستیابی کو مانیٹر کرنے کے لیے ایماندار اور ماہر شہریوں پر مشتمل کوئی کمیشن تشکیل دیا جائے۔

بشکریہ روزنامہ جسارت

Post a Comment

0 Comments