اس دور کے رسم رواجوں سے
ان تختوں سے ان تاجوں سے
انسانی خون سے پلتے ہیں
جو نفرت کی بنیادیں ہیں...
اور خونی کھیت کی کھادیں ہیں
میں باغی ہوں ، میں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو
وہ جن کے ہونٹ کی جنبش سے
وہ جن کی آنکھ کی لرزش سے
قانون بدلتے رہتے ہیں
اور مجرم پلتے رہتے ہیں
ان چوروں کے سرداروں سے
انصاف کے پہرے داروں سے
میں باغی ہوں ، میں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو
اس دور کے رسم رواجوں سے
ان تختوں سے ان تاجوں سے
انسانی خون سے پلتے ہیں
جو نفرت کی بنیادیں ہیں...
اور خونی کھیت کی کھادیں ہیں
میں باغی ہوں ، میں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو
وہ جن کے ہونٹ کی جنبش سے
وہ جن کی آنکھ کی لرزش سے
قانون بدلتے رہتے ہیں
اور مجرم پلتے رہتے ہیں
ان چوروں کے سرداروں سے
انصاف کے پہرے داروں سے
میں باغی ہوں ، میں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو
0 Comments