Ticker

6/recent/ticker-posts

کراچی میں پانی کا سنگین بحران


کراچی میں پانی کا مسئلہ انتہائی سنگین ہوتا جارہا ہے اور اس میں اضافے کے سبب عوام کو شدید دشواریوں کا سامنا ہے۔ ایک جانب دیکھا جائے توکراچی کو پینے کے صاف فراہمی کے لیے جہاں کے الیکٹرک اورواٹر بورڈ کا تنازعہ ہے، عدم ادائیگوں کو جواز بنا کر پمپنگ اسٹیشن پر لوڈ شیڈنگ کر کے کراچی کا پانی روک لیا جاتا ہے تو دوسری جانب واٹرمافیا کی جانب سے مہنگے داموں پانی کی فروخت کے لیے قانونی پائپ لائنوں میں غیر قانونی کنکشن لگا کر رہی سہی کسر پوری کردی جاتی ہے ۔

سندھ رینجرز کی جانب سے گزشتہ ہفتوں شاندار مہم ان ہائیڈرنٹ کے خلاف شروع کی گئی اور متعدد غیر قانونی ہائیڈرنٹ کاخاتمہ کیا گیا لیکن ظاہر ہے کہ بُرائی کا خاتمہ اگر ہمیشہ کے لیے ہوجائے تو پھر مسائل ہی پیدا کیوں ہوں۔ پانی کی کمیابی کے اس سلسلے میں اہل علاقہ کی ایک بہت بڑی تعداد نے راقم سے رابطہ کیا اور روزنامہ ایکسپریس کے توسط سے اپنے مسائل کے ذکر میں ’شہید مجیب الرحمن واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ میں ہونے والی بے قاعدگیوں کے ساتھ ساتھ پی پی پی اور واٹر بورڈ عملے کی جانب سے کی جانے والی بے انصافیوں پر عوام کی آواز ارباب ِ اختیار تک پہنچانے کی درخواست کی۔

واضح رہے کہ یونین کونسل 9 سائٹ ٹائون کے علاقے تقریباََ پچاس سال سے آباد ہیں اور یہاں پہلی بار کسی بڑے ترقیاتی منصوبے شہید مجیب الرحمن واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ کا افتتاح کیا گیا۔ سندھ کے صوبائی حلقہ پی ایس 96اور قومی اسمبلی 242پر متحدہ قومی موومنٹ ہمیشہ کامیاب ہوتی رہی ہے۔ ماضی میں تعصبات اور لسانیت کے سبب ان علاقوں میں نظر انداز کیا گیا تو بعد ازاں کٹی پہاڑی میں طالبائزیشن کے بے بنیاد پروپیگنڈے کے تحت بلدیاتی اداروں کی توجہ ان علاقوں سے ہٹا دی گئی ۔

علاقے کی 90فیصد آبادی پختون ہے جب کہ دس فیصد آبادی میں دیگر زبان بولنے والی قومیتیں آباد ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ۔’ شہید مجیب الرحمن واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ کو ADP 2012-2013میں منظور کیا گیا۔جب کہ علاقے کی ضرورت کے تحت اس منصوبے کے لیے ڈپٹی سیکریٹری نے لیٹر نمبر DS9iii) CMS/Dev/13 (5) 09/1523 واٹر بورڈ کے ایم ڈی کو لکھا تھا۔ مورخہ 10اپریل 2013 ء کو سیکشن گورنمنٹ سیکریٹری آف سندھ گورنمنٹ نے لیٹر نمبرLG (So-VID/2-3 KW& SB/2012 کے تحت منظوری دی اور وزیر اعلیٰ سندھ اس منصوبے کی منظوری 13فروری 2013ء کو دے چکے تھے۔

اکتوبر2013 ء کو چیف انجنئرنگ نے منظور شدہ سمری کی لاگت 99.083ملین روپے کو لیٹر نمبر LD/Dg/ m&E /ADii SOVii 23/ KW & SB 2012/1729کے لیٹر پر صوبائی حکومت کی ٹیکنکل کمیٹی میںچیئرمین اکنامک اور پلاننگ ڈولپمنٹ گورنمنٹ سندھ ADP/2013سریل نمبر1088کی حتمی منظوری دے دی گئی۔ 26نومبر2014ء کو سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے ڈسٹرکٹ ویسٹ میں 99.083 ملین روپے کی لاگت سے ایک واٹر اسکیم بنام’ شہید مجیب الرحمن واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ کا افتتاح کردیا ، اس تقریب میں ایڈمنسٹریٹر کراچی ، ایم ڈی واٹر بورڈ ، ڈسٹرکٹ ویسٹ کے ایڈمنسٹریٹر ، میونسپل کمشنر اور پی پی پی کے مقامی عہدیداران بھی موجود تھے۔

 شہید مجیب الرحمن واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر موصوف کا دعوی تھا کہ ماضی میں کراچی کے دور دراز علاقوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی سے محروم رکھا جاتا رہا ہے لیکن پی پی پی نے اب کراچی ہو یا تھرپارکر جیسے پسماندہ علاقے کے عوام کو پینے کے صاف پانی سمیت دیگربنیادی سہولیات باہم پہنچانے بیڑا اٹھایا ہوا ہے بقول وزیر بلدیات ’ شہید مجیب الرحمن واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس منصوبے کے تحت شہید مجیب الرحمن واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ کٹی پہاڑی سے ملحقہ آبادیوں کے لیے مختص کیا گیا تھا اور اس کے لیے بلا شک و شبہ پی پی پی کے مقامی رہنما مجیب الرحمن تعریف کے قابل ہیں کہ تن تنہا انھوں نے نیچے سے لے کر اوپر وزیر اعلیٰ سندھ تک اس منصوبے کو نہ صرف منظور کرایا بلکہ اس کے لیے فنڈز بھی مختص کرائے ۔

شاید یہی وجہ تھی کہ ان کے بلدیاتی خدمات و عوامی شہرت کی مقبولیت سے خائف ہو کر انھیں ایک واقعے میں فائرنگ کرکے ہلاک کردیاگیا۔ْ شہید مجیب الرحمن واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ اسکیم میانوالی کالونی،اسلامیہ کالونی،کرسچن محلہ ،لاسی محلہ ، مگسی محلہ،کٹی پہاڑی سمیت دیگر علاقوں کے تین لاکھ سے زائد مکینوں کو پینے کا صاف پانی کی فراہمی کے منصوبہ ہے۔جس کا لاگتی تخمینہ99.083 ملین روپے ہے۔موجودہ صورتحال یہ ہے کہ شرجیل میمن تو اس منصوبے کا افتتاح کرکے چلے گئے لیکن کرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم کرنیوالے کرداروں کی چاندنی ہوگئی ہے۔

علاقے کے باسیوں نے ’شہید مجیب الرحمن واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ کے افتتاح پر اپنی دلی خوشی کا اظہار کیا تھا اور اپنے دیرینہ مسئلے کو حل کروانے پر وزیر اعلیٰ سندھ ، وزیر بلدیات اور ’شہید مجیب الرحمن واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ کے کرتا دھرتا مقتول مقامی رہنما مجیب الرحمن کے کردار کو سراہاتھا ، لیکن اب اس منصوبے کی صورتحال کچھ ایسی ہوگئی ہے،کھوکھرکالونی، جہاں یہ پمپنگ اسٹیشن بنایا گیا وہاں کی 48انچ قطر لائن سے ایک 18انچ قطر لائن سے مزید غیر قانونی کنکشن دینے کے لیے واٹر پمپ سے لے کر جمشید پٹرول پمپ تک پچھا دی گئی ہے جب کہ دوکلومیٹر کی اس پٹی میں کوئی رہائشی آبادی نہیں ہے۔

ماربل انڈسٹری کے ہزاروں کارخانے جو پہلے ہی منگھوپیر روڈ سیگذرنے والی 66انچ قطر اور 48انچ قطر کی لائن سے قانونی سے زیادہ غیر قانونی واٹرکنکشن حاصل کرچکے ہیں جب کہ اسی پٹی پر پچاس سے زائد غیر قانونی ہائینڈرنٹ تھے جنھیں رینجرز نے ختم کیا ۔لیکن اب اس رہائشی منصوبے کا فائدہ اٹھا کرکروڑوں روپوں کے کنکشن فروخت کرنے کی غیر قانونی طریقے سے منصوبہ سازی سے پورے ’شہید مجیب الرحمن واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ کی افادیت کو نہ صرف ختم کردیا جائے گا بلکہ 99.083ملین جو مفاد عامہ کے لیے تھے وہ بھی کرپشن کے نظر ہوجائیں گے،دوسری سب سے اہم بات یہ ہے کہ 99.083ملین کے اس پراجیکٹ میں جن علاقوں کو شامل کیا گیا تھا۔

جس میں خاص کر اسلامیہ کالونی نمبر ایک اور دو ۔خیبر محلے کے علاقے تھے انھیں اس پراجیکٹ سے محروم کردیا گیا اور اس علاقے کے لیے مختص منظور شدہ 8انچ قطرکی لائن جو رئیس میانوالی سینٹر سے 12انچ قطر کی صورت میں اسلامیہ میانوالی روڈ پر آنی تھی اور وہاں سے قلندرہوٹل کٹی پہاڑی تک جانے تھی، واٹر بورڈ کے کرپٹ عملے کے ساتھ مل کر دوسرے علاقے میں منتقل کردیا، جو منظور اس متذکرہ پراجیکٹ میں شامل ہی نہیں ہے اور کروڑوں روپوں کو خرد برد کرنے کی سازش ہے ۔قابل افسوس بات یہ ہے کہ رہائشی آبادی کے لیے مختص حکومت کے اس اہم منصوبے میں کرپشن کا بازارگرم ہے اور ایک غیر قانونی واٹر لائن خیبر محلہ بلاک ڈی کو دے بھی گئی ہے اور ذرائع کے مطابق فی گھر پانچ ہزار روپے رشوت کے وصول کیے جارہے ہیں۔

اہل علاقہ جہاںشہید مجیب الرحمن واٹرپمپنگ اسٹیشن کے قیام سے خوشی سے نہال تھے وہاں اب انتہائی پریشان اور مشتعل نظر آتے ہیں کیونکہ پی پی پی کی کوئی مقامی قیادت ان کے مسئلے کو حل اور ملنے کو تیار نہیں ، انھوں نے کبھی ان علاقوں کا دورہ نہیں کیا بلکہ وزیراعلیٰ ہائوس میں جگہ بنانے کے لیے کرپشن،اقربا پروری کا سہارا لیا۔ ایک اور انتہائی افسوس ناک صورتحال یہ ہے کہ اسی علاقے کی اہم سڑک پراچہ اسپتال روڈ محمد پورکو بلاوجہ کھود ڈالا گیا جو تقریباََ بیس سال بعد بڑی مشکلوں سے پی پی پی کے مقتول رہنما مجیب الرحمن کی ہی کوششوں سے ہی بنی تھی ۔

میں نے بذات خود تمام منظور شدہ فائل کو دیکھا اور ایک ایک علاقے میں جا کر عوام سے حقایق جانے اور مجھے بڑا دکھ پہنچا کہ یہ مقامی رہنما کس قسم کی سیاست کر رہے ہیں، پانی کا بحران تو کراچی کا مقدر بن چکا ہے لیکن پیسوں کی لالچ میں آباد علاقوں کو کربلا بنانے کی سازش کرنیوالوں کی جگہ پارٹیوں میں کیوں ہے۔

میں وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر بلدیات سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ حقایق کی روشنی میں اپنے پی پی پی ڈسٹرکٹ اور پی ایس کی کارکردگی کو عوام کی نظر سے دیکھیں اور کم از کم اپنے شہید عہدیدار کی روح کا ہی خیال کرلیں جس نے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کے لیے اپنی جان گنوا دی۔ امید ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر بلدیات شرجیل میمن نوٹس لے کر علاقے میں ہونے والی خرد برد اور بدعنوانی کو ختم کرائیں گے ۔اگر عوام کے اس اہم مسئلے پر توجہ نہیں دی گئی تو اس بات پر یقین کیا جاسکتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ پانی کا بحران عوامی مسئلہ ہے اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔

قادر خان

Post a Comment

0 Comments