Ticker

6/recent/ticker-posts

بجلی کا کنڈا صرف 150 روپے میں

شدید گرمی میں جب جلتا، بھنتا گھر میں داخل ہوا تو ٹھنڈے ٹھار اے سی کی یخ
بستہ ہواؤں نے استقبال کیا، کچھ دیر کو ذہن سے سب محو ہوگیا، لیکن اچانک ایک زوردار آواز آئی، بل جمع ہوگیا؟ اس آواز کا گونجنا تھا کہ پر فسوں ماحول کا طلسم ٹوٹا اور فوری طور پر ہوش کی دنیا میں واپس آیا، لمبی قطار اور بھاری بھرکم رقم جو بل کی مد میں بھری اچانک ہی نظروں میں گھوم گئی اور جلدی سے ریموٹ تلاش کرکے اے سی بند کردیا۔

غضب ہوگیا اس اے سی کا استعمال، ایسا جرم جس کی سزا گھر کے بجٹ میں کٹوتی کرکے پوری کی جاتی ہے، اب تو بجلی کے نرخوں کا حال یہ ہے کہ سارے آلات کو ڈبوں میں بند کرکے دور سے دیکھا کیا جائے اور حسرت سے محض اس کا دیدار کرکے ہی اپنی ننھی منی خواہشات کو دل میں ہی دفن کرلیں، کیونکہ اتنا دم خم تو ہم میں ہرگز نہیں کہ ہزاروں روپے کا بل بھی بھریں اور اِس عیاشی کے بعد بے ہنگم مہنگائی میں اپنے روز و شب کے خرچوں کو متوازن کرنے میں بھی وقت ضائع کرتے رہیں۔

شام کو بذریعہ انٹرینٹ دوستوں سے گپ شپ کرنے اور دنیا کے حالات جاننے کیلئے بجلی کے نرخوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے کمپیوٹر آن کیا تو حیرت سے آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں کیونکہ ایک ایسی تصویر ہمارے سامنے تھی جس نے ہمارے ہوش اڑا دئیے۔ ارے ارے غلط نہ سمجھیئے، کسی فلمی اداکارہ کی تصویر کی بات قطعی نہیں ہورہی جس کے سبب ہمارے ہوش کھو بیٹھے، بلکہ یہ تو ایک خوشخبری کا پیغام ہے، جی ہاں خوشخبری وہ بھی لاڑکانہ کے عوام کیلئے۔ خوشخبری بھی ایسی جس نے ہم جیسوں کو کمتری کا شکار کردیا ہے۔ 
الجھیے مت، تفصیل بتائے دیتے ہیں۔ دراصل یہ تصویر ہے ایک ضعیف بابے کی جو بظاہر منشی کی مانند کاغذ قلم تھامے بیٹھے ہیں جبکہ اہم بات تصویر میں موجود میز پر دھرا ایک بینر ہے جس پر ’’خوشخبری‘‘ کے الفاظ کے ساتھ بجلی کا کنڈا محض 150 روپے میں دینے کی نوید سنائی گئی ہے اور ماہانہ بل صرف اور صرف 500 روپے ۔۔۔۔۔۔ واقعی یہ خوشخبری نہیں تو کیا ہے کہ جس بجلی کی مار سہتے سہتے ہم ادھ موئے ہورہے ہیں وہ دوسروں کو اتنی ارزاں نرخ پر دستیاب ہیں۔

ذرا اس آفر کی تفصیلات بھی ملاحظہ کیجئے۔ اس 500 روپے ماہوار کنڈا کنکشن کیلئے درکار ہے ایک قومی شناختی کارڈ کی کاپی، اس پر بھی بس نہیں بلکہ بینر کے نیچے پتہ آپریشن سب ڈویژن سیپکو، ایپمائر روڈ لاڑکانہ کا درج ہے۔ اب انصاف سے بتائیے کہ یہ آفر دل کا خون جلانے والی حرکت ہے کہ نہیں؟ یہاں ہم ایک بھاری رقم ہر ماہ اس بجلی کے بل کی مد میں بھرتے ہیں، جس نے ہمارا بھرتہ بنادیا ہے، بجلی بھی ایسی جو ہر وقت ہمارے ساتھ آنکھ مچولی کا کھیل کھیلتی رہتی ہے اور لاڑکانہ والوں کو دیکھیے جہاں صرف اور صرف 500 روپے میں تمام کام بن جائے، مجھے تو شک ہے کہ یہ تصویر کسی کی ماہرانہ شرارت ہے۔ تاہم میرے کچھ ساتھی یہ بات ماننے سے انکاری ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سرکاری طور پر یہ کنڈا آفر کی تصویر حقیقی ہے، آپ ہی بتائیے کیسے حقیقت کا پتہ لگایا جائے؟

بھئی ہماری تو حکومت سے محض اتنی سی گزارش ہے کہ ذرا ہم غریبوں پر بھی نظرِ کرم کیجئے، بجلی ایک ضرورت ہے اسے اس قدر نایاب نہ بنائیے کہ اس کا استعمال عیاشی محسوس ہونے لگے، دن بدن بڑھتے بجلی کے نرخوں نے عوام کا بھرکس بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، ہمارا مطالبہ تو بس یہ ہے کہ حکومت سندھ اور عزت مآب وزیر اعلیٰ سندھ صاحب زرا اپنے ذرائع استعمال کرتے ہوئے اس تصویر کی حقیقت تو واضح کیجئے، اگر سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی یہ تصویر جو بظاہر حقیقی محسوس ہوتی ہے درست نہیں تو اس کے پیچھے کون سے شرارتی کاکے ہیں؟ اور اگر یہ حقیقیت ہے تو ہمارے علم میں اضافہ کریں کہ اِس کام کو عوام جرم سمجھے یا پھر عوامی خدمت؟ ہم منتظر ہیں کہ آپ اس کی کھوج لگا کر ہمیں مطمعئن ضرور کریں گے کہ پس پردہ ماجرا کیا ہے۔

خوشنود زہرا

Post a Comment

0 Comments