Ticker

6/recent/ticker-posts

کراچی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ

لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے تمام وعدوں اور دعوؤں کے باوجود موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہی ملک بھر میں ایک بار پھر غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ گزشتہ چند دنوں کے دوران صرف کراچی میں طویل لوڈشیڈنگ کے باعث ملکی اقتصادیات کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچ چکا ہے جبکہ میٹرک کے بیشترامتحانی مراکز بھی لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ نہیں۔ بجلی کے اس سنگین بحران پر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے نوٹس لیتے ہوئے کے الیکٹرک سے وضاحت طلب کرنے کے علاوہ تحقیقاتی کمیٹی کے قیام کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

جبکہ سندھ اسمبلی میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ اور کے الیکٹرک کے خلاف قراردادیں منظور کی گئی ہیں۔ اس کے باوجود بحران میں ہنوز کوئی کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔ شہر قائد ملکی اقتصادی و تجارتی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ یہاں صنعتی پہیے کی روانی میں آنے والی رکاوٹ کے اثرات پوری قومی معیشت پر پڑتے ہیں۔ تیرہ سے چودہ گھنٹے کی غیر اعلانیہ بجلی کی بندش سے معاشی و تجارتی سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں ۔ شہر کی تاجر تنظیموں کی جانب سے جاری بحران کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے انتظامیہ سے 72 گھنٹے میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ بصورت دیگر بلوں کی ادائیگی بند اور علامتی بھوک ہڑتال کی جائے گی۔ 

دوسری طرف کے الیکٹرک نے بجلی کی بندش کے دورانیے میں اچانک اضافے کا اہم سبب سوئی سدرن کی جانب سے گیس کی کم فراہمی کو قرار دیا ہے جو نہایت حیرت انگیز ہے ۔ ایسی صورت میں جب صارفین سے مختلف سرچارج کی مد میں مہنگے بل وصول کئے جا رہے ہوں ، کے ای کی طرف سے فرنس آئل کا استعمال نہ کرتے ہوئے صرف گیس پر انحصار کرنا نا قابل فہم ہے۔ امید کی جانی چاہئے کہ نیپرا کی جانب سے بجلی بحران کا نوٹس لینے اور اس ضمن میں صورتحال کے بغور جائزے کیلئے کمیٹی قائم کر نے سے کراچی کے شہریوں کو طویل لوڈشیڈنگ کی اذیت سے نجات ملنے کی کوئی راہ ہموار ہو سکے گی جو صنعت کاپہیہ رواں رکھنے کیلئے بھی ضروری ہے۔

اداریہ روزنامہ جنگ
 

Post a Comment

0 Comments