Ticker

6/recent/ticker-posts

کراچی میں عوامی افطار دسترخوان

رمضان المبارک میں جہاں مسلمان روزہ رکھتے ہیں، عبادت کر کے ﷲ کے حضور اپنے گناہوں کی مغفرت کرتے ہیں، وہیں اس بابرکت مہینے میں ہر مسلمان اپنی استطاعت کے مطابق زیادہ سے زیادہ روزہ داروں کو افطار کرانے کی کوشش کرتا ہے۔ کراچی میں ٹھٹھرتی ہوئی سردی ہو یا کہ قیامت خیز گرمی، شہریوں میں افطار کرانے کے جذبے میں کوئی کمی نہیں آتی۔ کراچی میں جگہ جگہ مغرب سے قبل عوامی دستر خوانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے، جہاں مخیر حضرات کی جانب سے اﷲ کی راہ میں دل کھول کر روزہ داروں کے لیے افطار کا بندوبست کیا جاتا ہے، جہاں لوگ نہ صرف افطار کرتے ہیں بلکہ اب افطار کے لوازمات کے ساتھ ساتھ کھانے کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ ایک جانب مہنگائی نے لوگوں کی قوت خرید محدود کر دی ہے، پہلے تو غریب طبقہ افطار کے لوازمات سے محروم رہتا تھا لیکن اب سفید پوش افراد بھی افطار کی نعمتوں سے محروم رہتے ہیں اور اپنا سفید پوشی کا بھرم رکھنے کے لیے سادگی سے افطار کرتے ہیں۔ کراچی میں صاحب حیثیت مسلمانوں کی کوئی کمی نہیں ہے، جو اس ماہ مبارک میں دل کھول کر ﷲ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ شہر میں عوامی افطار دسترخوانوں کا رحجان بڑھ رہا ہے۔ روزنامہ ایکسپریس کی ایک سروے رپورٹ کے مطابق کراچی میں پہلا افطار دسترخوان 1964ء میں فریسکو چوک اور دوسرا بڑا دسترخوان 1965ء میں ٹاور اور تیسرا بڑا دسترخواں 1970ء میں جامع کلاتھ مارکیٹ پر لگایا گیا تھا۔ اس کے بعد شہر میں عوامی دسترخوانوں کا سلسلہ چل نکلا۔ 

گزشتہ برس کی نسبت اس سال اس رجحان میں مزید 300 فیصد اضافہ ہو گیا ہے اور تقریباً شہر کے 4 ہزار سے زائد مخیر حضرات کی جانب سے 700 سے زائد چھوٹے بڑے مدارس اور تقریباً شہر میں 2200 سے 2300 مقامات پر عوامی افطار دسترخوان سجائے جاتے ہیں۔ علاقائی سطح پر بھی لوگ افطار مساجد و مدارس کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر افطار اور کھانے کا اہتمام کرتے ہیں، جہاں اندازے کے مطابق تقریباً 22 سے 25 لاکھ کے درمیان لوگ افطار کرتے ہیں۔ یہ عوامی دسترخوان شاہراہوں، سڑکوں، عوامی مقامات، بس اسٹاپس پر لگائے جاتے ہیں۔

عوامی مقامات پر لگائے جانے والے افطار دسترخوانوں پر انتہائی منظم طریقے سے روزہ داروں کو افطار اور کھانا کھلایا جاتا ہے، دسترخوانوں کو بڑی شاہراہوں کے فٹ پاتھوں پر لگایا جاتا ہے جہاں دریاں بچھا کر پلاسٹک کے دسترخوان لگائے جاتے ہیں، بڑے بڑے تھالوں میں کھجور، پکوڑے، سموسے، فروٹ چاٹ، پھل اور افطار کے دیگر لوازمات رکھے جاتے ہیں، جب کہ صاحب حیثیت افراد کی جانب سے چکن بریانی یا قورمہ روٹی بھی بطور کھانا لوگوں کو کھلایا جاتا ہے، بڑے عوامی دسترخوانوں پر خواتین کے لیے علیحدہ انتظام ہوتا ہے، افطار دسترخوانوں پر جوس اور شربت بھی تقسیم کیا جاتا ہے، جب کہ بس اسٹاپس اور عوامی مقامات پر گاڑیوں میں جو لوگ سفر کر رہے ہوتے ہیں ان میں افطار بکس بھی تقسیم کیے جاتے ہیں۔ مہنگائی کے باعث افطار بکس 100 سے 150 روپے میں تیار ہوتا ہے۔

اس افطار بکس میں روزانہ لوازمات تبدیل کیے جاتے ہیں، افطار بکس میں دو مختلف اقسام کے موسمی پھل، کھجور، کیک پیس، سموسہ یا رول، چھولے یا دہی بڑے یا فروٹ چاٹ اور دیگر کھانے پینے کی اشیا شامل ہوتی ہیں، یا پھر ان افطار بکس میں بریانی کے پیکٹس رکھ کر انھیں تقسیم کر دیا جاتا ہے۔ پانی کی قلت کے باعث اس مرتبہ ماشکی افراد یا ٹینکرز کے ذریعے پانی خریدا جاتا ہے تاکہ بڑے پیمانے پر شربت تیار کیا جا سکے، ہر عوامی دسترخوان یا تو انفرادی طور پر کوئی صاحب حیثیت فرد کرتا ہے یا پھر مشترکہ طور پر صاحب حیثیت افراد ان دسترخوانوں کا اہتمام کرتے ہیں اور تمام افطار لوازمات اور کھانے کا اہتمام پہلے سے 29 سے 30 دنوں کے لیے بک کروا لیا جاتا ہے تاکہ کسی بھی چیز کی قلت نہ ہو سکے۔

کراچی میں مختلف برادریوں کے تحت علاقائی سطح، فلیٹس کی انجمنوں، مارکیٹس ایسوسی ایشنز اور محلوں کی سطح پر اجتماعی افطار کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ کراچی میں پختون برادری اپنے علاقوں کیماڑی، شیریں جناح کالونی، بلدیہ ٹاؤن، قیوم آباد، سپر ہائی وے، منگھو پیر اور دیگر علاقوں میں علاقائی سطح پر اپنے اپنے ڈیروں اور مہمان خانوں میں اجتماعی افطار کا اہتمام کرتے ہیں، جب کہ میمن برادری کے علاقوں کھارادر، میٹھادر، آرام باغ، حسین آباد، دھوراجی اور دیگر علاقوں میں افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے، جامع کلاتھ، صدر، بولٹن مارکیٹ، حیدری، لیاقت آباد، کریم آباد اور دیگر مارکیٹوں میں 10 رمضان المبارک کے بعد مختلف مارکیٹس ایسوسی ایشنز کی جانب سے افطار کا اہتمام ہوتا ہے.

جب کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں علاقائی سطح پر بھی لوگ غریبوں، مسافروں اور دیگر لوگوں کے لیے افطار کا انتظام کرتے ہیں۔ شہر کے بڑے ریسٹورنٹس اور دکاندار بھی افطار دسترخوان کا اہتمام کرتے ہیں۔ کراچی میں بڑی فلاحی تنظیموں کے تحت اپنے فلاحی مراکز اور اہم مقامات پر افطار کرایا جاتا ہے، فلاحی تنظیمیں تقریباً 400 مقامات پر افطار کا اہتمام کرتی ہیں، یہ فلاحی تنظیمیں کئی سال سے افطار دسترخوانوں کا اہتمام کرتی آرہی ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ رمضان المبارک کی برکات سمیٹنے کے لیے ہر مسلمان اپنی کوششوں میں مصروف عمل ہے۔

شبیر احمد ارمان
 

Post a Comment

0 Comments