ملک کے اقتصادی مرکز کراچی کے متعدد علاقے چند روز پہلے ہونے والی بارش کے نتیجے میں جس طرح غرقِ آب ہوئے، نکاسیِ آب کے نظام کو فعال رکھنے میں بلدیاتی اداروں اور صوبائی حکومت کے متعلقہ محکموں کی ناکامی اس سے پوری طرح واضح ہو گئی ہے اور وزیر اعظم کی ہدایت پر اب پاک فوج شہر کو مشکل سے نکالنے کیلئے سرگرم ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کی سربراہی میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن نے شہر کے برساتی نالوں کی صفائی کا بیڑا اٹھایا ہے تاکہ آنے والے دنوں میں جو مزید بارشیں متوقع ہیں، وہ شہریوں کیلئے رحمت کے بجائے عذاب ثابت نہ ہوں۔ بارش کوئی اچانک ٹوٹ پڑنے والی آسمانی آفت نہیں جس کے منفی اثرات سے نمٹنے کا پیشگی بندوبست دشوار ہو لہٰذا متعلقہ ادارے اگر اپنا کام بروقت انجام دیتے تو کوئی وجہ نہیں تھی کہ شہر سیلابی کیفیت کا نشانہ بنتا اور قومی سلامتی کی حفاظت پرمامور فوج کو نالوں کی صفائی کیلئے بلانا پڑتا۔
گزشتہ روز لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے میڈیا سے گفتگو میں اس حقیقت کی نشان دہی کی کہ پچیس سال پہلے کراچی کے نالوں کی چوڑائی تین سو سے چار سو میٹر تھی جو آج کئی کئی جگہوں پر بمشکل تین چار میٹر رہ گئی ہے نیز نالوں کے اطراف تجاوزات کی بھی بھرمار ہے جبکہ یومیہ اکٹھا ہونے والے سالڈ ویسٹ میں سے صرف تین چار ہزار ٹن سالڈ ویسٹ اٹھایا جاتا ہے اورباقی ندی نالوں میں جا کے رکاوٹ بن جاتا ہے حالانکہ دنیا کے دوسرے ملکوں کی طرح ہم بھی اسے آمدنی کا ذریعہ بنا سکتے ہیں۔ این ڈی ایم اے کے چیئرمین نے بجاطور پر صراحت کی ہے کہ نالوں کی صفائی کا یہ کام جو فوج کر رہی ہے مسئلے کا مستقل حل نہیں، اس کیلئے ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز اتفاق رائے سے جدید سیوریج سسٹم کے بندوبست اور تجاوزات کے خاتمے کا لائحہ عمل طے کریں۔ بلاشبہ اس ضرورت کی جلد ازجلد تکمیل شہر کو مکمل تباہی سے بچانے کیلئے ناگزیر ہے۔
0 Comments