مون سون کے چوتھے سلسلے میں کراچی سمیت صوبہ سندھ کے کئی علاقوں کے انتظامی ڈھانچوں کی بوسیدگی ایک بار پھر کھل کر سامنے آگئی۔ برکھارت، جس کا کبھی خوشگوار اور احساسات کے ساتھ استقبال کیا جاتا تھا، کراچی والوں کے لئے اس اعتبار سے قیامت بن گئی کہ شام سے رات گئے تک وقفے وقفے سے جاری رہنے والی تیز بارش سے بجلی غائب ہو گئی، 70 فیصد شہر تاریکی میں ڈوبا رہا، نشیبی علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، سڑکیں تالاب بن گئیں جبکہ نکاسیٔ آب کے ناقص نظام، گند، تعفن اور کئی راستوں کی خستہ حالی نے مل کر مزید پریشانیاں پیدا کیں۔ ٹریفک کی روانی متاثر ہونے کے باعث منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہوا جبکہ گلستانِ جوہر میں کرنٹ لگنے سے ایک نوجوان جاں بحق ہو گیا۔ یہ صورتحال اس امر کے باوجود نظر آئی کہ محکمہ موسمیات کی طرف سے ایک ہفتہ قبل جمعرات کی بارش کی پیش گوئی کی گئی تھی۔
اچھا ہوتا کہ مذکورہ پیش گوئی کے جواب میں صوبائی، شہری، بلدیاتی اداروں کی سطح پر عملاً کوئی موثر حکمت عملی نظر آتی۔ کراچی میں جمعہ اور ہفتے کے روز بارش کی شدت زیادہ رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جس سے سندھ کے دیگر علاقے بھی متاثر ہوں گے۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ صوبائی اور مقامی انتظامیہ زیادہ مستعد نظر آئے۔ کراچی میں این ڈی ایم اے کو صوبائی و شہری انتظامیہ کی مدد کی ذمہ داری پچھلے دنوں سونپی گئی تھی اور کئی نالوں سے بڑی مقدار میں گندگی نکالی بھی گئی ہے۔ اچھا ہو کہ یہ معاونت زیادہ وسیع پیمانے پر نظر آئے۔ یہ یاد دہانی بھی ضروری ہے کہ نکاسیٔ آب کے نالوں، پارکوں اور کھیل کے میدانوں کو نامعلوم طریقوں سے عمارتوں کے لئے الاٹ کرنے کا عشروں سے جاری سلسلہ بند کیا جائے اور صحت، صفائی، خوبصورتی سمیت ماحولیاتی کی تقاضوں کو بہرصورت ملحوظ رکھا جائے۔
0 Comments