حالیہ بارشوں کے بعد بدترین تباہی کا شکار ہونے والے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کی تعمیر نو کیلئے وفاق اور صوبے کے اشتراک سے گیارہ سو ارب روپے کے تین سالہ پیکیج کا اعلان جو وزیر اعظم عمران خان نے صوبائی وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ ، گورنر عمران اسمٰعیل ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمراور دیگر متعلقہ ذمہ داروں کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس میں کیا‘ بلاشبہ برسوں سے مکمل طور پر نظر انداز کیے جانے والے ملک کے اقتصادی و تجارتی مرکز کے دن بدلنے کا سبب بن سکتا ہے بشرطے کہ اس پر عملدرآمد میں کسی رکاوٹ کو حائل نہ ہونے دیا جائے اور اہلیت و شفافیت کا مکمل اہتمام کرتے ہوئے پیکیج کے تمام منصوبوں کا ہر سطح پر کرپشن سے پاک رہنا یقینی بنایا جائے۔ پیکیج کے تحت جن مسائل کا حل کیا جانا مقصود ہے اُن کی تفصیل بتاتے ہوئے وزیراعظم نے واضح کیا کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کا ہے جس کیلئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ ’کے فور‘ منصوبے کا ایک حصہ صوبائی جبکہ دوسرا حصہ وفاقی حکومت اپنے ذمے لے گی اور اسے جلد از جلد مکمل کر کے آئندہ تین سال میں پانی کا مسئلہ مستقل طور پر حل کر دیا جائے گا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ شہر میں دوسرا بڑا مسئلہ نالوں کا ہے جہاں تجاوزات ہیں اور غریب لوگ رہائش پذیر ہیں، اس کیلئے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کام کر رہی ہے جبکہ وہاں بسے ہوئے افراد کو متبادل جگہ فراہم کرنے کی ذمہ داری سندھ حکومت نے لی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں سیوریج سسٹم بھی بہت بڑا مسئلہ ہے اور پیکیج کے تحت اسے بھی مکمل طور پر حل کیا جائے گا ساتھ ہی سالڈ ویسٹ یعنی کچرے کے مسئلے کو بھی حل کر کے ایک مستقل نظام تشکیل دیا جائے گا۔ کراچی سرکلر ریلوے کو بھی اسی پیکیج میں مکمل کیا جائے گا اور سڑکوں کے مسائل بھی حل کیے جائیں گے۔ اس تفصیل سے پتہ چلتا ہے کہ کراچی کے فوری حل طلب مسائل کا بڑی حد تک درست تعین کر لیا گیا ہے۔ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت واٹر سپلائی منصوبوں کیلئے 92 ارب روپے، سیوریج ٹریٹمنٹ کیلئے 141 ارب روپے، نالوں کی صفائی اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے منصوبوں کیلئے 267 ارب روپے جبکہ ماس ٹرانزٹ، ریل اینڈ روڈ ٹرانسپورٹ کیلئے 572 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
سندھ کی حکمراں جماعت کے سربراہ بلاول بھٹو کے بقول گیارہ ارب کے اس پیکیج میں سے آٹھ ارب حکومت سندھ اور تین ارب وفاقی حکومت فراہم کرے گی۔ وزیر اعظم نے پریس کانفرنس میں عمومی صورت حال کی بالکل درست نشان دہی کرتے ہوئے کہا کہ اکثر منصوبے تو بن جاتے ہیں لیکن ان پر عمل نہیں ہوتا۔ تاہم کراچی پیکیج کے حوالے سے انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ اس کی تکمیل بروقت ہو گی ۔ اس کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے صراحت کی کہ پیکیج پر عملدرآمد کیلئے صوبائی رابطہ و عملدرآمد کمیٹی قائم کی گئی ہے جو تمام منصوبوں پر عملدرآمد کی ہمہ وقت نگرانی کرے گی اور جس میں وفاق، صوبہ، فوج اور تمام اسٹیک ہولڈر شامل ہوں گے ۔ وزیر اعظم نے حالیہ غیرمعمولی بارشوں کو کراچی کیلئے اس اعتبار سے بجاطور پر باعث خیر قرار دیا کہ اس سے ہونے والے نقصانات نے تمام متعلقہ ذمہ داروں کو جنگی بنیادوں پر شہر کی حالت سدھارنے پر آمادہ کر دیا جس سے مسائل کے مستقل حل کی راہ ہموار ہو گئی۔ تاہم اس خوش گمانی کو حقیقت بنانے کیلئے ضروری ہے کہ اس کام کو سیاست سے قطعی بالاتر رکھا جائے اور قومی مفاد کی خاطر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے مکمل اجتناب کیا جائے ۔ ایسا نہ کیا گیا تو بہت جلد خرابیاں رونما اور پیکیج کی تکمیل لیت و لعل کا شکار ہو سکتی ہے۔ دوسری اہم بات یہ کہ یہ پیکیج شہر کے مسائل کے حل کا ایک ہنگامی بندوبست ہے ، مستقل حل بہرصورت بااختیار اور باوسائل منتخب مقامی حکومت ہی ہے اور اس سمت میں بھی بلاتاخیر پیش رفت کا اہتمام ضروری ہے۔
0 Comments