ایسے عالم میں، کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں کورونا کی وباایک بار پھر زور پکڑ رہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ اس بار وائرس زیادہ طاقتور ہو کر سامنے آرہا ہے، یہ خبر خوش کن ہے کہ کورونا کی ویکسین تیار کر لی گئی ہے تاہم اس تریاق کی عالمی ادارہ صحت سے منظوری اور عام لوگوں تک پہنچنے کے عمل میں چند ماہ لگ سکتے ہیں۔ امریکہ کی معروف دواساز کمپنی اور اس کی پارٹنر جرمن کمپنی نے کورونا کی 90 فیصد کامیاب ویکسین بننے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ ایسا ہی ایک دعویٰ روسی وزارت صحت کی جانب سے سامنے آرہا ہے جس میں یاد دلایا گیا ہے کہ اس ویکسین کا اعلان روسی صدر پیوٹن اگست کے مہینے میں کر چکے ہیں۔ روسی وزارت صحت نے بھی اپنی ویکسین کو 90 فیصد موثر قرار دیا ہے ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو 20 جنوری 2021ء کو نومنتخب صدر جوبائیڈن کے حلف اٹھانے پر منصب صدارت سے سبکدوش ہو جائیں گے ۔ اس ویکسین کی تیاری پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
اس میں شبہ نہیں کہ کورونا ویکسین کی تیاری اور تجربات کے تیسرے مرحلے کے حوصلہ افزا نتائج کی اطلاع ایک بڑی خبر ہے۔ اس سے ایک جانب کرۂ ارض کی آبادی کے اس بڑے حصے کی یاسیت دور کرنے میں مدد ملی ہے جو محسوس کرنے لگی تھی کہ اسے کورونا کے ساتھ ہی زندگی بسر کرنا ہو گی، دوسری جانب عالمی معیشت کی صورتحال اور عام لوگوں کے حالات معمول پر لانے میں مدد ملے گی۔ ایسی خبروں کا اسٹاک مارکیٹ پر جو اثر نظر آتا ہے، حصص کے سودوں میں تیزی کی صورت میں واضح ہو رہا ہے اور امریکی خام تیل کی قدر میں بھی 8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ کے نومنتخب صدر جوبائیڈن نے کورونا وبا سے نمٹنے کی اپنی جو حکمت عملی متعارف کرائی اور ’’کووڈ 19‘‘ سے بچائو کی جو تجاویز بیان کیں ان کے دوران انہوں نے ویکسین کی تیاری کے ضمن میں امریکی اور جرمن دواساز کمپنیوں کی پیش رفت کو امید افزا قرار دیا اور ان سائنس دانوں کو مبارکباد دی جنہوں نے کامیاب کاوشیں کیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈ روس ایڈہا نوم نے ویکسین کے حوالے سے نومنتخب امریکی صدر کو مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ جوبائیڈن کورونا وبا کے خاتمے میں موثر تعاون کریں گے۔ ایسے عالم میں کہ کرۂ ارض پر کورونا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 5 کروڑ اور ہلاک شدگان کی تعداد 12 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے، ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے عالمی برادری کو کورونا سے بچائو کی احتیاطی تدابیر کی طرف متوجہ کیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا ہے کہ شاید ہم تھک گئے ہیں لیکن وائرس تاحال کمزور نہیں ہوا۔ ہمیں مل جل کر کورونا کے خلاف لڑنا ہو گا۔ پاکستان میں، جہاں پہلی لہر کے دوران احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کے باعث وبا کی سنگینی کم ہو گئی تھی، ماسک دستانوں، سینی ٹائرز، سماجی فاصلے سمیت احتیاطی تدابیر سے غفلت کا جو عام رویہ نظر آرہا ہے، اس کے باعث مثبت کیسز کی شرح 15 فیصد سے بھی بڑھی نظر آرہی ہے۔ اس باب میں احتیاط کے تقاضوں کو بطور خاص ملحوظ رکھنا ہو گا۔ ویکسین کی آمد میں دو تین ماہ کا وقت لگے گا اس وقت تک احتیاط کا دامن تھامے رکھنا اور بعد میں بھی صفائی ستھرائی کے تقاضوں کو ملحوظ رکھنا ضروری ہو گا۔ ویکسین کا تحفظاتی اثر ایک سال تک برقرار رہے گا۔ تاہم امید کی جاسکتی ہے کہ ایک سال کے دوران اس ویکسین یا دوسری دوائوں کو تجربات کے ذریعے زیادہ موثر بنانا ممکن ہو جائے گا۔
0 Comments