تین کروڑ کی آبادی پر مشتمل، ملک کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز کراچی کی پانی کی ضروریات بڑھتی آبادی کیساتھ ساتھ پوری کرنے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومت کا مشترکہ گریٹر کراچی واٹر سپلائی اسکیم کے فورپراجیکٹ دو عشرے قبل سابق ناظم کراچی نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دور میں بنایا گیا تھا لیکن حکومتی لیت و لعل کے باعث مسلسل تعطل کا شکار چلا آرہا ہے۔ تاہم گزشتہ روز چیئرمین واپڈا انجینئر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی کے دورے کے موقع پر دی گئی بریفنگ میں متعلقہ حکام نے نوید سنائی ہے کہ منصوبے کے پہلے مرحلے کی تکمیل اکتوبر 2024ء میں طے ہے جس پر 40 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ منصوبے کی پی سی ون لاگت 126 ارب روپے ہے جبکہ 40 ارب خرچ ہو چکے۔ اس موقع پر سندھ حکومت کی جانب سے منصوبے کیلئے درکار بجلی کے نظام اور کراچی واٹراینڈ سیوریج کارپوریشن کی جانب سے پانی کی تقسیم کے نظام میں توسیع سے متعلق امور کا بھی جائزہ لیا گیا۔
کے فور آبی منصوبے سے کراچی کو کینجھر جھیل سے روزانہ 650 ملین گیلن پینے کا پانی فراہم کیا جائے گا۔ یہ منصوبہ دو مراحل میں مکمل ہو گا۔ واپڈا اس وقت منصوبے کے پہلے مرحلے کو تعمیر کر رہا ہے۔ منصوبے کے پہلے مرحلے کی بدولت کراچی کو روزانہ 260 ملین گیلن پانی میسر آئے گا۔ منصوبے میں اس قدر تاخیر کی وجہ سے اس کی لاگت پہلے ہی کئی گنا بڑھ چکی ہے لہٰذا ضروری ہے کہ اب مزید تاخیر کے بغیر اس کے دونوں مرحلے بروقت مکمل کیے جائیں جس کے لیے ہر ممکن کوشش کی یقین دہانی چیئرمین واپڈا نے اپنے دورے کے موقع پر کرائی ہے۔ ترقیاتی منصوبوں میں تاخیر کا ایک بنیادی سبب عموماً کرپشن ہوتی ہے جس کا دروازہ بند کرنے کے لیے سرکاری مشینری کی تمام سرگرمیوں میں مکمل شفافیت کا اہتمام لازمی ہے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 Comments