- Dastoor by Habib Jalibدیپ جس کا محلات ہی میں جلےچند لوگوں کی خوشیوں کو لے کر چلےوہ جو سائے میں ہر مصلحت کے پلےایسے دستور کو، صبح بےنور کومیں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا...میں بھی خائف نہیں تختہ دار سےمیں بھی منصور ہوں کہہ دو اغیار سےکیوں ڈراتے ہو زنداں کی دیوار سےظلم کی بات کو، جہل کی رات کومیں نہیں مانتا، میں نہیں مانتاپھول شاخوں پہ کھلنے لگے،تم کہوجام رندوں کو ملنے لگے،تم کہوچاک سینوں کے سلنے لگے ،تم کہواِس کھلے جھوٹ کو، ذہن کی لوٹ کومیں نہیں مانتا، میں نہیں مانتاتم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوںاب نہ ہم پر چلے گا تمھارا فسوںچارہ گر میں تمہیں کس طرح سے کہوںتم نہیں چارہ گر، کوئی مانے، مگرمیں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا
0 Comments