Ticker

6/recent/ticker-posts

Mumtaz Mahal: Karachi Zoo's Mythical Foxy Lady


دنیا بھر میں شہروں یا جنگل بیابانوں میں قائم چڑیا گھروں میں ہمہ نوع جانور،چرند پرند رکھے جاتے ہیں۔لوگ آتے ہیں، جنگلی حیات کی مخلتف اقسام دیکھتے ہیں اور ان سے محظوظ ہوتے ہیں۔

لیکن پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے چڑیا گھر میں یہ کیا ہے۔یہاں تو ایک عجیب وغریب مخلوق پائی جاتی ہے جو''آدھی لومڑی اور آدھی عورت'' ہے۔نام اس کا ممتاز محل ہے اور کئی عشروں سے موجود ہے۔

مگرحیرت زدہ ہونے یا دنگ رہ جانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ یہ کوئی انوکھی مخلوق نہیں ہے بلکہ یہ ایک تینتیس سال کا نوجوان ہے جس نے اپنے دھڑ پر لومڑی کی کھال پہن رکھی ہے اور چہرہ عورت نما بنا رکھا ہے۔

اس نوجوان کا نام مراد علی ہے اور وہ گذشتہ سولہ سال سے ''ممتازمحل'' کا کردار نباہتا چلا آرہا ہے۔اس سے قبل اس کا والد یہ کردار ادا کررہا تھا لیکن جب وہ اس جہانی فانی سے رخصت ہوا تو چڑیا گھر والوں نے گھر کی وراثت گھر ہی میں رہنے دی اور مراد علی کو ''ممتاز محل'' بنا دیا۔

مراد کا کہنا ہے کہ ''چڑیا گھر کی سیر کو آنے والے زائرین میرے پاس آکر خوش ہوتے ہیں اور مجھے بھی خوش کرکے چلے جاتے ہیں۔میرے اور ان کے درمیان محبت کا رشتہ قائم ہے۔ زندگی بہت مختصر ہے،اس کو مسکراہٹیں بکھیرنے پر ہی صرف ہونا چاہیے''۔

ممتاز محل محض آدھی عورت آدھی لومڑی نہیں ہے بلکہ وہ تو لوگوں کے دکھ بانٹنے ،ان کے مسائل کا حل اور خوابوں کی تعبیر بتانے تک کا بھی فریضہ انجام دے رہی ہے۔ وہ زائرین کو شادیوں کے مشورے دیتی ہے،طلبہ کو یہ بتاتی ہے کہ امتحانات میں کیسے کامیابی حاصل کرنا ہے اور ان کی ہاتھوں کی لکیریں کیا کہہ رہی ہیں۔ننھے منھے بچے اور بڑے ممتاز محل کے پاس آکر گپ شپ کرتے ہیں لیکن یہ سب کچھ مفت میں نہیں ہوتا ہے بلکہ اس کے لیے انھیں ٹکٹ خریدنا پڑتا ہے۔

ممکن ہے بعض لوگوں کو مراد علی کی ممتاز محل کے روپ میں یہ مشقت بھرا کردار نبھانا بہت ظالمانہ لگے اور وہ شاید اس کو پسند بھی نہ کریں مگر چڑیا گھر کے حکام کا کہنا ہے کہ اس فن کارانہ عمل سے انھیں کافی آمدن حاصل ہوجاتی ہے اور مراد علی کی ماہانہ تن خواہ بھی نکل آتی ہے۔ایک ٹکٹ میں دونوں کے مزے ہوجاتے ہیں۔زائرین بھی خوش اور مراد علی المعروف ممتاز محل بھی راضی۔


   Mumtaz Mahal: Karachi Zoo's Mythical Foxy Lady

Post a Comment

0 Comments