Ticker

6/recent/ticker-posts

کراچی اب اتنا بھی بُرا نہیں

کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر، سب سے خوبصورت اور پاکستان کی معاشی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتا ہے۔ نقشے میں دیکھ کر جغرافیائی لحاظ سے کہا جائے تو پاکستان کے ایک کونے میں یہ شہر آباد ہے۔ مگر زمینی حقائق کو دیکھا جائے تو بلا مبالغہ یہ پورے پاکستان کا دل ہے لیکن نہ جانے دنیا والے ایسی عینک لگا کر کیوں بیٹھے ہیں کہ انہیں کراچی کی خامیاں ہی دکھائی دیتی ہیں۔

اب امریکی نائب صدر جوبائیڈن کے دورہ روم کی ہی مثال لیجئے۔ وہاں کے اخبارات نے جو بائیڈن کے وی وی آئی پی پروٹوکول اور غیر معمولی سیکیورٹی پر طنز کرتے ہوئے یہ سرخی جمائی کہ، کیا ہوگیا بھائی یہ روم ہے اس کو ”کراچی سمجھ لیا“ ہے کیا؟۔

یہ بات درست ہے کہ اس شہر نے پورے ملک کی بہ نسبت بُرے حالات سب سے زیادہ دیکھے ہیں مگر پھر بھی کیا دنیا کو یہ نظر نہیں آتا کہ یہاں رہنے والے کتنے بلند عزم و حوصلے والے ہیں۔ اگر ایسے کٹھن حالات سے کوئی اور ملک یا شہر دوچار ہوتا تو اب تک وہ کھنڈرات میں بدل چکا ہوتا اور وہاں آبادی کا نام و نشان مٹ چکا ہوتا۔ مگر اہل کراچی نے ان سب آزمائشوں کا صبر و حوصلے کے ساتھ مقابلہ کیا اور آج دنیا دیکھ رہی ہے کہ اس شہر کی رونقیں اور خوشیاں جو ماند پڑھ گئی تھیں دوبارہ لوٹ رہی ہیں۔

دوسری بات روم کی طرح کراچی کسی ایک قوم، سوچ یا مذہبی شناخت رکھنے والوں کی جاگیر نہیں بنا بلکہ یہ وہ شہر ہے جو دو کروڑ سے زائد نفوس سمیٹے ہوئے ہونے کے باوجود اپنے دامن کو مزید آنے والوں کے لئے تنگ نہیں کرتا۔ یہاں پاکستان کے تمام علاقوں کی نمائندگی کرنے والے موجود ہیں اور پورے پاکستان کی ثقافت کا بہترین امتزاج یہاں دیکھنے کو ملتا ہے۔

صرف پاکستان ہی نہیں یہ شہرمصائب کا شکار ہونے والے دیگر ممالک کے تارکینِ وطن کو بھی اپنی آغوش میں پناہ دیئے ہوئے ہے۔ آپ کراچی میں افغانی، بنگالی، برمی، ایرانی، عربی، بھارتی اور دیگر ممالک سے آئے باشندوں کی بڑی بڑی آبادیاں دیکھ سکتے ہیں۔

پھر مذہبی لحاظ سے دیکھا جائے تو فرقہ واریت کے جراثیم موجود ہونے کے باجود، شہر قائد میں مسلمانوں کے تمام مسالک کے علاوہ، ہندو، عیسائی، پارسی، سکھ، کیمونیسٹ سب کی عبادت گاہیں بھی یہاں موجود ہیں اور تمام مذاہب کے پیروکار یہاں دیگر انسانوں کے ساتھ گھل مل کر بھی رہتے ہیں۔

یہ ایسا شہر ہے، جس کی بندرگاہ کو دنیا کے بڑے بڑے ممالک اپنی مجبوری سمجھتے ہیں۔ دفاعی اعتبار سے بھی اگر دیکھا جائے تو کراچی پورے خطے میں ایک خاص شناخت اور اہمیت رکھتا ہے۔ اس لئے یہاں پیدا ہونے والا انتشار اور بد امنی داخلی عناصر سے زیادہ عالمی سازشوں کا نتیجہ ہے۔ کیوںکہ حاسد دنیا پاکستان کے مثبت شناخت کو دھندلا کرکے ہمیشہ اسے ایک بُری مثال کی طرح ہی پیش کرنی پر تلی ہوئی ہے۔

میں اپنے شہر سے محبت کا اظہار کررہا ہوں، اس تحریر کا مقصد روم کی برائیاں کرنا یا اُسے نیچا دکھانا نہیں ہے۔ تاہم یہ دیکھ اور پڑھ کر دکھ ضرور پہنچتا ہے کہ کسی بُری اور منفی چیز کو بیان کرنے کے لئے کوئی کراچی کو بطور مثال پیش کرے۔

ایسی خبریں اگر عالمی میڈیا کی زینت بن رہی ہیں تو اِس عمل کو ہمارے لئے بھی تازیانے کا کام چاہیئے۔ ہمیں اب اپنی غلامانہ سوچ کو ختم کرتے ہوئے خواص کے لیے اپنائے گئے وی آئی پی کلچر کو ختم کرنے کا سوچنا ہوگا تا کہ دنیا کو تنقید کے بجائے تعریف کا موقع مل سکے۔

ترقی یافتہ اور مہذب ممالک کی دیگر خوبیوں کو اپناتے ہوئے کراچی کی صورتحال کو بہتر بنایا جاسکتا ہے مگر یہ تب ہی ممکن ہوگا جب ہم افرادی سوچ کے دائرے سے نکل کر ایک ملک اور ایک قوم بن کر سوچنا شروع کردیں گے اور پھر اپنی سوچ و فکر کو عملی جامہ پہنانے کے لئے جدوجہد بھی کریں گے۔
میں یہاں سارے قارئین کو دعوت دے رہا ہوں کہ اپنے اس شہر کی خوبیاں اور صفات بیان کریں تاکہ دنیا اس کے مثبت چہرے کو بھی نظرانداز نہ کر پائے۔

محمد نعیم

Post a Comment

0 Comments