سندھ واٹر کمیشن نے شہر میں کچرا اٹھانے والی چینی کمپنی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کو چینی کمپنی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ سندھ ہائی کورٹ میں واٹر کمیشن کی کارروائی ہوئی۔ ایم ڈی واٹر بورڈ اور دیگر پیش ہوئے۔ ایم ڈی سالڈ ویسٹ بورڈ طٰحہ فاروقی نے بتایا کہ ضلع شرقی اور جنوبی میں چینی کمپنی 4 سو ملازمین کی تقرری کر رہی ہے۔ کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے کہا کہ ان کے پیسے کاٹیں، تماشہ بنایا ہوا ہے، یہ کمپنی ڈور ٹو ڈور کچرا اٹھانے کے پابند ہیں، سامنے آکر چینی زبان بولتے ہیں تاکہ ہم سمجھ نہ سکیں، ایسا نہیں چلے گا۔
کمیشن نے کم ملازمین پر تعداد کی مناسبت سے چینی کمپنی پر جرمانہ عائد کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جو ملازمین کام پر نہیں آتے انہیں فارغ کر دیں، اگر چینی کمپنی معاہدے پر عمل نہیں کرتی تو کراچی کو چینی کمپنی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے، اگر چین میں اس طرح کام کرتے تو گولی مار دی جاتی، ایک مرتبہ چینی وزیر اعظم نے پاکستانی ہم منصب کو بتایا تھا ایک دفعہ چین میں بجلی گئی تھی، پانچ ذمہ داران کو گولی ماردی گئی اب نہیں جاتی، کچھ لوگ جیل نہیں جائیں گے تب تک نہیں سدھریں گے۔ منیجر چینی کمپنی نے کہا کہ چین میں ایک حکومت ہے اور یہاں پر کئی ادارے، اس لیے چین سے پاکستان کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا، کمیشن نے چینی منیجر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ یہاں لوٹنے آئے ہو؟ گاڑیاں نہیں لائے ملازمین بھرتی نہیں کیے صرف پیسے بٹورنے میں لگے ہو۔
0 Comments