Ticker

6/recent/ticker-posts

کراچی : جرائم میں تشویشناک اضافہ

حملوں بھتہ خوری اور اغواء برائے تاوان جیسے سنگین جرائم پر 2013ء کے عام انتخابات کے بعد قائم ہونے والی وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور عسکری قیادت کی مشترکہ حکمت عملی کے تحت ہونے والے آپریشن کے ذریعے قابو پا لیا جانا بلاشبہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ تاہم پچھلے کئی مہینوں سے سڑکوں پر لوٹ مار کی وارداتوں نیز گھروں اور دکانوں میں ڈکیتیوں کی وارداتوں میں ہونے والا اضافہ متعلقہ اداروں اور حکام کی فوری توجہ کا طالب ہے۔ وزیر اعظم نے جنوری میں کراچی کے دورے کے موقع پر تین سال کے آپریشن کے بعد بھی جرائم میں اضافے کے رجحان پر تشویش کا اظہار کیا تھا لیکن اس کے چار ماہ بعد بھی صورت حال میں کوئی بہتری نہیں آئی بلکہ ابتری بڑھی ہے۔

شہر میں جرائم کی صورت حال پر ایک تازہ ترین اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں شہری ایک مرتبہ پھر ڈاکووں ، ٹارگٹ کلرز اور اسٹریٹ کرائمز میں ملوث عناصر کا ہدف بنے ہوئے ہیں۔ اتوار کو دن دہاڑے بفرزون کے علاقے میں مرغی کی دکان میں ڈکیتی پر مزاحمت کے نتیجے میں ڈاکوؤں نے تیس سالہ محمد دانش اورچالیس سالہ محمد سلیم کو موت کے گھاٹ اتار دیا جبکہ شادمان ٹاؤن میں موٹر سائیکل سوار ملزمان تیس سالہ نوید غوری کو قتل کر کے بآسانی فرار ہو گئے۔ 

رپورٹ کے مطابق ضلع وسطی کے علاقے عزیز آباد جوہر آباد، شادمان ٹاؤن، نارتھ ناظم آباد، بفرزون، نیو کراچی اور دیگر علاقوں میں ڈکیتیاں اور اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں معمول بن گئی ہیں۔ اس صورتحال کا ایک بڑا سبب بظاہر ریاستی اداروں میں کشیدگی اور سیاسی جماعتوں کی مسلسل باہمی محاذ آرائیاں ہیں جن کے باعث معاملات پر گرفت متاثر ہو رہی ہے۔ تاہم کراچی کا امن بڑی گراں قدر قربانیوں کا حاصل اور پورے ملک کی ترقی کا ضامن ہے لہٰذا سیاسی اور عسکری قیادتوں کو فوری طور پر اس جانب توجہ دے کر جرائم میں اضافے کے رجحان کا قلع قمع کرنے کیلئے فیصلہ کن اقدامات عمل میں لانے چاہئیں۔

اداریہ روزنامہ جنگ
 

Post a Comment

0 Comments