Ticker

6/recent/ticker-posts

کراچی سرکلر ریلوے، نیا وعدہ

کراچی سرکلر ریلوے کے حوالے سے ایک نیا وعدہ سامنے آیا ہے۔ وزیر ریلوے
شیخ رشید احمد نے کراچی کے لوگوں کو یقین دلایا ہے کہ وہ کراچی سرکلر ریلوے میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔ انہوں نے حقیقت پسندی سے کام لیتے ہوئے کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کی نہ تو کوئی تاریخ دی اور نہ ہی کوئی ایسی بات کہی جس سے ظاہر ہوتا کہ سرکلر ریلوے کی بحالی ان کی ترجیحات میں کہیں اوپر ہے۔ کئی عشروں سے تقریباً ہر حکومت کے دور میں کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے اعلانات کئے جاتے رہے ہیں اور کئی مواقع پر اس کی افتتاحی تقریبات بھی ہو چکی ہیں جبکہ شہر قائد کے لوگوں کا یہ حال ہو چکا ہے کہ بسوں اور ویگنوں کی بڑی تعداد غائب ہونے کے بعد تیس سے 50 سال پرانی جو چند خستہ حال بسیں سڑکوں پر گھنٹوں میں اپنا دیدار کراتی ہیں انکے پیچھے دوڑ دوڑ کر تھک گئے ہیں۔

دروازوں، کھڑکیوں، پچھلے حصے کے پائپ پر لٹکتے اور چھت پر بیٹھے لوگوں کو دیکھ کر شہد کی مکھیوں کے چھتے کا گمان ہوتا ہے۔ جن خواتین، بزرگ شہریوں اور دیگر افراد کے لئے اس طرح سفر کرنا ممکن نہیں۔ ان کیلئے پیلی ٹیکسی اور کالی ٹیکسی نایاب ہو چکی ہے جبکہ رکشا ڈرائیوروں کے مطالبے ہوائی جہازوں کے کرائے جیسے ہیں۔ مزدوروں، کم آمدنی والوں اور ریٹائرڈ افراد کیلئے مہنگی سواریوں کے اخراجات برداشت کرنا ممکن نہیں۔ عملی حقیقت وہی ہے جس کا اظہار شیخ رشید نے کراچی میں ریلوے دفاتر اور متعلقہ سہولتوں کے دورے کے بعد کیا۔ 

شہر قائد میں ایک ہزار بسیں بھی سڑکوں پر آجائیں تو بھی ٹرانسپورٹ کا مسئلہ اپنی جگہ برقرار رہے گا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ نہ صرف شہر میں نئی بسیں بڑی تعداد میں لائی جائیں بلکہ سرکلر ریلوے کی بحالی کے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں۔ اس سے پہلے جو سستی ٹرام سروس بند کی گئی اسکی بحالی کے علاوہ کئی بسوں کے ڈھانچوں پر مشتمل لائٹ ٹرین کا منصوبہ بھی روبہ عمل لایا جا سکتا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے متعلقہ اداروں کی مشاورت سے اس باب میں کوئی پہل کاری کی تو کراچی اور سندھ کی تاریخ میں ان کا نام ہمیشہ نمایاں رہے گا۔

اداریہ روزنامہ جنگ
 

Post a Comment

0 Comments