Ticker

6/recent/ticker-posts

کراچی کے ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس میں صفائی ستھرائی کا کوئی تصور نہیں

کراچی کے 75 فیصد سے زائد ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس میں حفظان صحت اصولوں اور صفائی ستھرائی کا کوئی تصور نہیں جبکہ شعبے پر نگرانی کرنے والے ادارے ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کا وجود صرف دستاویزات پر موجود ہے، ضلع جنوبی کے علاقے کلفٹن، ڈیفنس، صدر، اولڈ سٹی ایریا کے علاقوں سے ہوٹلوں پر ملازمین کا کہنا تھا وہ بالکل اسی طرح کام کرنے پر مجبور ہیں جس طرح مالکان حکم دیتے ہیں پانی، گوشت، مصالحے اور دیگر اشیاء سمیت تمام کی تمام بغیر کسی چیکنگ کے استعمال ہوتی ہیں جبکہ گوشت اور دیگر محلول مصالحے کئی کئی دن تک فرج میں پڑے رہتے ہیں مگر انہیں استعمال کیا جاتا ہے.

بڑے ہوٹلوں کے ملازمین کا کہنا تھا کہ پولیس سمیت کئی سرکاری افسران ان سے مفت کھانا لے جاتے ہیں جس کے بدلے وہ حفظان صحت کے اصولوں کے لئے چیکنگ سے گریز کرتے ہیں، جناح اسپتال کے پبلک ہیلتھ افسر ڈاکٹر یحیٰ کا کہنا تھا کہ زہر خورانی کے جتنے بھی مریض آتے ہیں لواحقین کی مجموعی توجہ صرف مریض کی بہتری کی طرف ہوتی ہے آج تک کسی خوردنی چیز یا ہوٹل کے ملازم یا مالک سے تفتیش نہیں کی گئی کھڈا مارکیٹ ڈیفنس فیز 5 کے ایک ریسٹورنٹ کے ملازم نے بتایا کہ ہوٹل کے دو رخ ہیں ایک چمکتا دمکتا رخ بیرونی ہوتا ہے جہا ں گاہک مہنگی ترین اشیاء خریدتے ہیں.

جبکہ دوسرا رخ کچن اور اس سے ملحقہ کمروں کا ہے جہاں اگر کوئی ایک مرتبہ چلا جائے تو وہاں کھانا کھانا پسند نہیں کرتا، جناح اسپتال کے ایک اور ڈاکٹر کے مطابق محکمہ صحت کے افسران نے کبھی اسپتال آکر کسی زہر خورانی کے مریض پر تفتیش نہیں کی اس طرح یہ محکمہ صرف دستاویزات تک محدود ہے اور خاصا غیرمعروف ہے اس سلسلے میں سیکرٹری صحت سے کئی مرتبہ رابطہ کیا مگر ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

اعظم علی

بشکریہ روزنامہ جنگ کراچی
 

Post a Comment

0 Comments