Ticker

6/recent/ticker-posts

کراچی کے فور منصوبہ اور وفاقی حکومت

ملک کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز کراچی کی بڑھتی ہوئی آبادی کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے کے فور منصوبہ آج سے بارہ سال پہلے سندھ اور وفاقی حکومت کے اشتراک سے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ اس کے تحت شہر سے سوا سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کینجھر جھیل سے تین مراحل میں مجموعی طور پر 65 کروڑ گیلن پانی یومیہ کراچی کی دو کروڑ سے زائد آبادی کے لئے فراہم کیا جانا تھا لیکن انتظامیہ کی لیت و لعل، سرخ فیتے کے چکر اور سرکاری اداروں میں کرپشن کے راج کے سبب کراچی کی پیاس بجھانے کا یہ ناگزیر منصوبہ مسلسل مؤخر ہوتا رہا۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق روٹ کی تبدیلی اور دیگر وجوہ سے اس پر لاگت کا تخمینہ جو 2007 میں پچیس تا ستائیس ارب روپے تھا، 2019 میں ڈیڑھ کھرب سے بڑھ گیا جبکہ پروگرام کے مطابق کام ہوتا تو یہ پروجیکٹ صرف دو سال میں مکمل ہو سکتا تھا۔ بظاہر صوبے اور وفاق دونوں کی جانب سے اس اہم منصوبے کی تکمیل میں قرار واقعی دلچسپی نہیں لی گئی لہٰذا اس کا پہلا مرحلہ بھی اب تک تشنہ تکمیل ہے۔ صاحبانِ اختیار کی اس مجرمانہ غفلت کا نتیجہ آج کراچی میں پانی کے شدید بحران کی شکل میں ہمارے سامنے ہے۔ 

اس تناظر میں گزشتہ روز لیاری میں ایک اجتماع سے خطاب میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کی یہ یقین دہانی کہ وہ کے فور منصوبے پر آنے والی اضافی لاگت کا پچاس فیصد وفاق سے دلوائیں گے، اہلِ کراچی کے لئے یقیناً ایک بڑی خوشخبری ہے لیکن منصوبے کی تکمیل کی کسی قطعی تاریخ کے تعین کے ساتھ اس وعدے کا جلد از جلد پورا کیا جانا ضروری ہے ورنہ بڑھتی ہوئی مہنگائی بہت جلد منصوبے کی لاگت میں مزید اضافے کا سبب بن جائے گی۔ کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کو سیاست سے بالاتر رکھنے کی جس ضرورت کا اظہار وزیر موصوف نے اپنے خطاب میں کیا، وہ ایک قومی ضرورت ہے کیونکہ کراچی منی پاکستان اور اس کی ترقی قومی خوشحالی کی بنیاد ہے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

0 Comments