Ticker

6/recent/ticker-posts

پاکستان اسٹیل ملز کے خریدار

اٹھارہ ہزار 660 ایکڑ رقبے پر پھیلی پاکستان اسٹیل مل جو اپنے قیام کے پہلے 20 برس میں انتہائی منافع بخش ثابت ہوئی اور جس نے قومی معیشت کو کھربوں روپے کما کر دیے آج حکومت کی زیرِ کفالت بیمار حالت میں پڑی ہے۔ اسے دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے لئے جس گومگو کی کیفیت کا سامنا ہے وہ بھی آج کی پیدا کردہ نہیں، اس صورتحال کو آج پندرہ برس بیت گئے۔ اس عرصہ میں مل کو بحال کرنے کے بارے میں روس سمیت بعض ملکوں کی پیشکشوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ بحیثیت مجموعی اس ساری صورتحال کے تناظر میں صنعت و پیداوار کے وفاقی وزیر حماد اظہر نے نجکاری کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اسٹیل مل کی نجکاری کے بجائے اسے نجی شراکت داری سے چلانے کا عندیہ دیا ہے تاہم وزیر موصوف کے بقول 12عالمی کمپنیوں نے اسے خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے ان میں سے چھ نے مل کا دورہ بھی کیا جبکہ تین کمپنیاں اسے خریدنے میں سنجیدہ ہیں۔ 

دوسری طرف ادارے کے فعال ہونے کی صورت میں قومی معیشت میں اس کے کردار سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا ۔ بلا شبہ اس صورت میں پاکستان اسٹیل مل کا سرکاری حیثیت سے وجود ملک و قوم کے بہترین مفاد میں ثابت ہو سکتا ہے۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ 2008 تا 2013 کے عرصے میں مل کا خسارہ 100 ارب روپے تھا، اگلے پانچ برسوں میں 140 ارب ہو گیا جبکہ حالیہ دو برسوں میں مزید 55 ارب اس کے خسارے میں شامل ہو چکے ہیں۔ مل کی بندش کو ابھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا اس کی بیشتر مشینری کارآمد جبکہ ہنرمند افرادی قوت پہلے سے موجود ہے پی ٹی آئی کے منشور میں بھی مل کی بحالی کا پروگرام شامل ہے اس ضمن میں بہتر ہو گا کہ اس پر عمل درآمد کرتے ہوئے قومی صنعت کو اپنے ابتدائی دور کی طرح مکمل طور پر فعال کیا جائے۔ 

بشکریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

0 Comments