Ticker

6/recent/ticker-posts

دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر

وزیراعظم عمران خان نے جس لمحے میں دیامر بھاشا ڈیم کے تعمیراتی کام کا باقاعدہ افتتاح کیا، وہ کئی اعتبار سے ملکی تاریخ کا انتہائی اہم اور عجیب لمحہ تھا۔ جیسی کہ وزیراعظم عمران خان نے نشاندہی کی بھاشا ڈیم وطن عزیز کا سب سے بڑا ڈیم ہے اور اس کا محلِ وقوع ایسا ہے کہ اسے قدرتی ڈیم کہا جارہا ہے مگر کیا یہ بات عجیب اور قابلِ غور نہیں کہ 50 برس قبل بنائے گئے منصوبے پر کام کے آغاز کی نوبت جولائی 2020 میں آئی۔ یہی کام اگر ابتدائی فیصلے کے فوری بعد شروع کیا جاتا تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سستی ماحول دوست بجلی کے ذریعے ہم اپنی صنعتوں کو کتنی ترقی دے سکتے، ایندھن کی درآمد پر کتنا زرمبادلہ بچا سکتے فصلوں کی سیرابی کا کتنا اہتمام کر سکتے اور روزگار کے مواقع میں کتنا اضافہ کر سکتے تھے۔ 

بدقسمتی سے ہمارے ہاں کئی ترقی یافتہ ملکوں کی طرح ایسے تھنک ٹینکس کو سرگرم و موثر بنانے پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی جن کے تحقیقی نتائج، سفارشات اور ماہرین کے تجربات سے استفادہ کرنا سرکاری سطح پر کام کو آسان بنانے اور سیاسی رہنمائوں کیلئے مستقبل کے بہتر ملکی خدوخال متعین کرنے میں معاون ہوتا جبکہ تمام حلقوں کی مشاورت سے 50 سالہ یا زائد مدت کے طویل منصوبوں پر پنج سالہ اسکیموں کی صورت میں حکومتوں کی تبدیلیوں کے باوجود کم از کم مخصوص اہداف پر اتفاق رائے کی صورت بروئے کار آتی تو زیادہ امکان اس بات کا محسوس ہوتا ہے کہ من مانی اور کرپشن کے راستے بند کرنے میں کچھ نہ کچھ مدد ضرور ملتی۔

بہر طور یہ امر خوش آئند ہے کہ ایک جامع منصوبہ کے تحت ملکی دریائوں پر ایسی جھیلوں کی تعمیر کا کام جاری رہے گا جن کے ذریعے آب پاشی کے لئے وافر پانی دستیاب ہو گا، سستی پن بجلی کی صورت میں صنعتی و کاروباری ترقی کے مواقع بڑھیں گے اور عام آدمی کی زندگی میں روزگار کے مواقع سمیت آسانیاں میسر آئیںگی۔ وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وفاقی وزرا اور دیگر اہم عہدیداروں کے ساتھ ڈیم سائٹ کے دورے کے بعد چلاس میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے درست نشاندہی کی کہ وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو آگے بڑھنے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کرتی، مشکل فیصلے کرتی اور انسانی وسائل کی ترقی پر سرمایہ کاری کرتی ہیں۔ 

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انصاف کی فراہمی، قانونی کی حکمرانی اور صحت و تعلیم کی سہولتوں پر توجہ دینے والی قومیں ترقی کی منازل تیزی سے طے کرتی ہیں۔ انہوں نے منصوبہ بندی میں دور اندیشی کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے دوست ملک چین کی مثال دی جس نے 30 سالہ منصوبے بنائے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین میں 80 ہزار کے لگ بھگ ڈیم ہیں جن میں سے پانچ ہزار بڑے ڈیم ہیں۔ وزیراعظم کے بیان اور سرکاری حلقوں کی وضاحتوں کے بموجب دریائے سندھ پر تربیلا ڈیم سے تقریباً 315 کلومیٹر بالائی جانب جس منصوبے پر کام کا آغاز ہو رہا ہے وہ آٹھ برس میں مکمل ہو گا، اس سے ساڑھے چار ہزار میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی اور 12 لاکھ 30 ہزار ایکڑ اضافی زمین سیراب ہو گی ۔ 

کام کے آغاز میں ہی کئی تعمیراتی شعبے متحرک ہو کر ہزاروں لوگوں کے لئے روزگار کا ذریعہ بنیں گے جبکہ تربیلا سمیت موجودہ پن بجلی گھروں کی عمر اور برقی پیداوار میں اضافہ ہو گا۔ قوم اس منصوبے سے بہت سی توقعات وابستہ کئے ہوئے ہے اس لئے اسے ہر قسم کے کرپشن اور غیر ذمہ داری سے بچانے کی ضرورت ہے تاکہ زیادہ اعتماد کے ساتھ اگلے منصوبوں کا خیرمقدم ممکن ہو۔ یہ بات کسی طور نظرانداز نہیں کی جانی چاہئے کہ پاکستان ان 10 ممالک میں شامل ہے جو گلوبل وارننگ سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں اس لئے ڈیموں کی تعمیر کے ساتھ شجرکاری پر بھی پوری توجہ دی جانی چاہئے۔ 

بشکریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

0 Comments