Ticker

6/recent/ticker-posts

کراچی ڈوبا نہیں ڈبویا گیا

مون سون بارش خوب برسی خوب جل تھل کیا۔ کراچی جو کئی شہروں کا شہر ہے اس بار بارش نےاسے ڈبو ہی دیا ہے ۔ ایسا جب جب بارش ہوئی ہوتا ہی ہے اس بار زیادہ بارش ہوئی تو زیادہ پانی آیا، زیادہ تباہی ہوئی کہنے والے کہہ رہے ہیں کہ کراچی ڈوبا نہیں اسے سازش کے تحت ڈبویا گیا ہے۔ اس بار بھی حسب سابق حسب معمول پانی کی نکاسی کے راستوں کو بند کیا گیا، نکاسی کے رستے ریت کے بوروں سے بند کرنے والوں کو اندازہ نہیں تھا کہ بارش اس قدر ہو گی کہ پورا ہی کراچی ڈوب جائے گا ، ان کے منصوبے کے تحت گٹر بند ہونے سے بارش کا پانی سڑکوں پر جمع ہو گا، عوام پریشان ہوںگے ، شور مچائیںگے، سرکار پانی کے نکاسی کے لئے ایک خطیر رقم کا فنڈ مہیا کر دیگی، تب حسب سابق ریت کے بورے راتوں رات نکال کر پانی کی راہ کھول دی جائیگی۔ یوں ہینگ لگے گی نہ پھٹکری اور رنگ چوکھا آجائیگا لیکن بارش خلاف معمول ہو گئی، جس نے سارا منصوبہ ہی چوپٹ کر دیا۔ 

پانچ پانچ چھ چھ فٹ پانی سڑکوں پر تھا تو ایسے میں گٹر کی لائین کون کھول سکتا تھا نہ فوری طور پر فنڈ ملا نہ گٹر کھولے گئے ۔ حکومت اپنی سی کوشش کرتی رہی، متعلقہ محکمہ اپنی سی کرتا رہا ۔ اس رسہ کشی میں اہل کراچی کی شامت آئی ۔ دونوں طرف کے منصوبہ ساز ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے رہے ، کہیں ناجائز تجاوزات پر الزام تو کہیں متعلقہ لوگوں پرالزام لگتے رہے۔ کراچی کو اس مصیبت سے نکالنے کے لئے آخرافواج پاکستان کو آگے آنا پڑا۔ لیکن نکاسی آب روکنے کی جو کارروائی کی گئی ہے وہ تو اُن کو ہی پتہ ہے جنھوں نے وہ کارروائی کی اور کرائی تھی۔ اس بار لوٹ مار کا وہ موقع نہیں مل سکا جس کی امید تھی۔ کراچی لمحہ لمحہ ڈوبتا رہا ، کام کرنے والے ’’کاریگروں ‘‘نے ایسا کام کیا کہ مدد کو پہنچنے والے بھی پریشان ہو کر رہ گئےہیں۔ ابھی کراچی بارش کی تباہ کاری سے نکلا نہیں کہ کراچی میں بلدیاتی نظام اپنی مدت پوری ہونے پر ختم ہو گیا ہے۔ 

ویسے بھی بلدیاتی نمائندے بارش کےاثرات کم کرنے کے قابل بھی نہیں رہے تھے سب کو معلوم تھا کہ چھٹی ہونے والی ہے، اس لئے سب کے سب اپنا الو سیدھا کرنے میں مصروف تھے۔ اب جبکہ فوج نے کراچی کے حالات سدھارنے کی ذمہ داری سنبھال لی ہے تو امید کی جارہی ہے کہ جلد کراچی بارش کے اثرات بد سے نکل جائے گا۔ سپہ سالار افواج پاکستان نے بھی کراچی آکر حالات کا خود جائزہ لیا اور احکامات جاری کئے ۔ امید ہے کہ کراچی جلد بہتری کی طرف چل پڑے گا۔ کراچی کو بنانے اور بگاڑنے میں اہل سیاست کا حد سے زیادہ عمل دخل رہا ہے۔ کراچی کو ہر کوئی لوٹ کا مال سمجھ کرلوٹتا رہا اور لوٹ رہا ہے۔ اس کے باوجود کراچی میں اتنا دم خم ہے کہ وہ مرکز کو بھی بھرپور انداز میں بھر رہا ہے ، کراچی پھر کراچی ہے، سنبھلے گا تو سب کچھ سنبھل جائے گا۔

آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے کراچی کا دورہ کیا تو شہر کے زمینی حالات کا جائزہ لینے کے لئے فضائی جائزہ لیا اور کور ہیڈ کوارٹر میں سول اور ملٹری انتظامیہ کی جانب سے متعلقہ تفصیلات سے آگاہی حاصل کی اور کراچی کی بہتری کے لئے ہدایات جاری کیں۔ کراچی ایسا شہر ہے جہاں آبادی میں ہر روز غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے اس کے سبب مسائل میں بھی غیر معمولی اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے ۔ پھر سب سے اہم یہ کہ یہاں ہر آنے والا سیاست دان اس کی بوٹیاں نوچنے کے لئے دانت صاف کر کے آتا ہے، بلدیاتی ادارے اپنی پوری مدت اپنے اختیارات کا رونا روتے رہے، اسی رونے دھونے میں اُن کا وقت پورا ہو گیا، کراچی اور اہل کراچی رستہ ہی دیکھتے رہے اور بارش نے رہی سہی کسر بھی پور ی کر دی۔

آئے بھی وہ گئے بھی وہ ختم فسانہ ہو گیا

مشتاق احمد قریشی

بشکریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

0 Comments