کراچی اور صوبہ سندھ کے بیشتر علاقوں میں غیرمعمولی بارشوں سے ہونے والی تباہی کے باوجود وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سندھ کے درمیان صورت حال سے نمٹنے کے حوالے سے کوئی رابطہ نہ ہونے پر ملک کے عوامی حلقوں میں بجا طور پر حیرت اور تشویش کا اظہار کیا جارہا تھا۔ خدا کا شکر ہے کہ گزشتہ روز اس خود ساختہ تعطل کا خاتمہ ہوا۔ وزیراعظم نے کراچی اور اندرون سندھ کی صورت حال پر وزیراعلیٰ سے بات کی اور درپیش مسائل کے حل میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم نے یہ خوش خبری بھی سنائی کہ کراچی کے لئے ایک طویل المدتی پلان تشکیل دیا جارہا ہے اور یہ بھی بتایا کہ آئندہ چند روز میں وہ خود کراچی پہنچ کر حالات کا جائزہ لیں گے۔ وزیراعظم کا صوبائی حکومت کے منتخب سربراہ سے براہ راست رابطہ رہنا بلاشبہ جمہوری نظام کا ایک بنیادی تقاضا ہے اور توقع ہے کہ اب وفاق اور سندھ میں عملی تعاون کا سلسلہ کسی لیت و لعل کے بغیر فوری طور پر شروع ہو گا۔
شہر قائد سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھی وزیراعظم نے صراحت کی کہ وفاق کو سندھ خصوصاً کراچی کے عوام کی ترقیاتی ضروریات اور درپیش مسائل کا مکمل ادراک ہے اور وفاقی حکومت اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرے گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے بھی وزیراعلیٰ سندھ کو کراچی اور صوبے میں ہونے والی تباہی کے ضمن میں اہم امور کی جانب متوجہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سے ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں انہوں نے اس حقیقت کی نشان دہی کی کہ حالیہ بارشوں سے ہونے والی تباہی کا دائرہ صرف کراچی تک محدود نہیں بلکہ پورے صوبے تک پھیلا ہوا ہے لہٰذا وفاق سے پورے سندھ کی بحالی میں تعاون مانگے جانے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کو کراچی سمیت پورے صوبے میں سرکاری اور نجی املاک کو پہنچنے والے نقصان کا سروے کرانا چاہئے اور اس کے ازالے کے لیے تمام ضروری اقدامات عمل لانے چاہئیں۔
بلاشبہ پورے صوبہ سندھ میں بحالی کے کام کی فوری ضرورت ہے اور وفاق کو اس میں مکمل تعاون کرنا چاہئے تاہم اس حقیقت کا ملحوظ رکھا جانا بھی ضروری ہے کہ ریکارڈ توڑ بارشوں سے کراچی میں خاص طور پر تباہی اس لئے زیادہ ہوئی کیونکہ یہاں برسوں سے بلدیاتی نظام مکمل طور پر معطل تھا۔ حتیٰ کہ برساتی نالوں تک کی صفائی کے معاملے میں بلدیاتی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالی جاتی رہی جس کی وجہ سے پانی کی نکاسی کا پورا نظام ناکارہ ہو گیا۔ بارش سے پہلے آخری چند دنوں میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے جنگی بنیادوں پر کام کیا لیکن کئی عشروں سے جاری غیرقانونی تجاوزات نے نکاسی آب کے جن راستوں کو تقریباً بند کر دیا ہے انہیں از سرنو کھولنا بہرکیف محال تھا۔
نتیجہ یہ ہوا کہ بارش کا پانی شہر کی اکثر سڑکوں اور شاہراہوں پر گھنٹوں کھڑا رہا اور صورت حال اب تک بھی نارمل نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے شہر کا انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے اور اب اسے دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے نہ صرف خطیر مالی وسائل درکار ہیں بلکہ وفاق اور صوبے دونوں کی جانب سے سیاسی مفادات سے قطعی بالاتر ہو کر پوری دردمندی اور اخلاص کے ساتھ بحالی کا کام کیا جانا ضروری ہے بصورت دیگر ملک کے اقتصادی مرکز کی زبوں حالی قومی سطح پر ناقابلِ تلافی نقصان کا سبب بنے گی۔ وزیراعظم نے کراچی کی بحالی اور ترقی کے جس طویل مدتی منصوبے کی تیاری کی خبر دی ہے امید ہے کہ اس میں شہر کے مسائل کے دیرپا حل کا مکمل اہتمام کیا جائے گا۔ اس منصوبے کی تیاری میں وسیع تر مشاورت اور اس میں تمام متعلقہ حلقوں کی شرکت یقینی بنائی جانی چاہئے۔ تحریک انصاف کے منشور میں ملک بھر میں مقامی حکومتوں کا جدید نظام متعارف کرانے کا وعدہ کیا گیا تھا جس میں ترقی یافتہ ملکوں کی طرح اختیارات عوامی سطح تک منتقل کر کے شہریوں کو اپنے مسائل خود حل کرنے کے قابل بنایا جاتا ہے۔ کراچی جیسے میٹروپولیٹن شہر کے لیے یہ نظام بدرجہ اتم ضروری ہے اور شہر کے مسائل کا دیرپا اور پائیدار حل اسی طرح ممکن ہے۔
0 Comments