Ticker

6/recent/ticker-posts

ہاں ہاں لیاری بدل رہا ہے

اتوار 6 ستمبر کی سہ پہر 4 بجے سے رات 9 بجے تک کا وقت لیاری میں نکلنے والی عافیہ موومنٹ کی ریلی میں گزرا ، وہ لیاری آج کراچی کا بالکل عام سا علاقہ معلوم ہوا کہ جہاں کبھی وحشت کے بھوت ناچتے تھے اور جو کبھی طویل عرصہ سے جنگ و جدل کا مرکز بنا ہوا تھا ، یہاں کئی جگہوں پہ گولیوں سے چھلنی درودیوار آج بھی ان تاریک دنوں اور خون آشام لمحوں کی یاد دلاتے یں کہ جب لیاری کے رہائشیوں کے شب و روز پہ دہشت کا راج تھا ، بلاشبہ یہ سب کراچی آپریشن کے سبب ممکن ہوا اور اسکی حقیقت جاننے کیلئے کوئی ذرا لیاری اور باقی کراچی کا چکر لگا آئے اور اپنی آنکھوں سے خود جائزہ لے لے کہ رینجرز نے ممکنہ حد تک انصاف سے کام لیا ہے اور کسی علاقے کے مجرم کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی ہے۔

دھماکوں و فائرنگ سے گونجتا لیاری کبھی ایسا پرامن بھی ہوجائے گا ، کچھ عرصہ پہلے اسکا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا اوریہ تو قطعی ناممکن تھا کہ یہاں سے کوئی بھی جماعت یا گروپ اپنی ریلی نکال سکے، میں نے یہاں کے حالات کی اس قدر بڑی کا یاپلٹ پہ علاقے کے متعدد مکینوں سے بات کی اور ان سبھی کو جنرل راحیل شریف کے لیئے بے حد ممنون اور دعا گو پایا۔

جرم بے گناہی پہ 86 سال کی قید کی سزا پانے والی اور 12 برس سے امریکی جیل میں محبوس قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی کوششوں کے سلسلے میں نکالی جانے والی اس ریلی کا نمایاں پہلواہالیان لیاری کی طرف سے اس کا نہایت پرجوش خیر مقدم تھا کیونکہ یہ ریلی لیاری میں جس جس جگہ سے بھی گزری وہاں پہ سڑک کے دونوں طرف علاقے کے باشندوں نے بہت والہانہ خیر مقدم کیا ،، علاقے کے بہت سارے لوگ مسلسل اس ریلی کے ساتھ ساتھ پیدل چلتے رہے، اس ریلی میں علاوہ کئی گاڑیوں کے، چنگ چی والے مظلوم بھی اپنے رکشے لے کر شامل جلوس تھے۔
 میں ریلی کے آگے آگے چلنے والے مرکزی ٹرک کے عرشے پہ عافیہ موومنٹ کی سربراہ اور عافیہ کی بڑی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے ساتھ ہی کھڑا تھا اور ہر طرف لوگوں کو انکے لئے عقیدت و احترام کے اندازمیں ہاتھ ہلاتے اور عافیہ موومنٹ کے سبز پرچم لہراتے دیکھ رہا تھا ، عجب جذباتی سے مناظر دیکھنے کو مل رہے تھے جگہ جگہ علاقے کی خواتین بھی سر رہ گزر جمع تھیں اور شرکائے ریلی کی جانب سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے لگائے جانے والے نعروں کا بھرپور جواب دے رہی تھیں اور ریلی کے مرکزی ٹرک سے ان پہ بار بار گلپاشی کی جارہی تھی۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کئی جگہوں پہ ٹرک رکوا کر عوام سے خطاب بھی کیا اور عوام نے بھی انکے خطاب پہ اتنی زوردار تالیاں بجائیں کہ انکا بلند آہنگ انکی شاندار پزیرائی کا بڑا ثبوت بن گیا۔ 

لیاری کے عوام کی جانب سے پزیرائی کے جو مناظر میں نے دیکھے انکی وجہ باآسانی سمجھی جاسکتی تھی ، انہیں بہت مدت بعد دہشت گردی کے حبس اور گھٹن سے پاک فضا میں سانس لینے کا موقع ملا تھا اور رفتہ رفتہ وہ اپنے حالات کی دیرینہ خرابی کے ذمہ داروں کے اصل چہروں کو بھی پہچانتے جارہے ہیں اور اب اپنے اس کردار کو نبھانے کے لئے خود کو آزاد محسوس کررہے ہیں کہ جسے مختلف نعروں کے جال میں پھانس کر محدود کردیا گیا تھا ، انہیں جب پاسبان کے تعاون سے نکالی گئی عافیہ موومنٹ کی اس ریلی میں شرکت کا موقع ملا تو آن کی آن میں انکے اندر چھپے ولولوں کے سبھی رنگ نمایاں ہوگئے اور انکی محبت کے یہ رنگ میرے اندر بھی خوش امیدی کی نئی قوس و قزح بن کر اتر سے گئے ہیں اور مجھے یوں لگ رہا ہے کہ جیسے اب وطن کے محافظوں نے لیاری کو بچالیا ہے ، میرے کراچی کو بچالیا ہے، بلکہ میری ساری سوہنی دھرتی کو بچالیا ہے۔  

...سیدعارف مصطفیٰ.....

Post a Comment

0 Comments