Ticker

6/recent/ticker-posts

کراچی : ہاکس بے کے ساحل پر المناک حادثہ

کراچی میں پکنک کے لیے ہاکس بے کے ساحل پر جانے والے خاندان پر قیامت ٹوٹ پڑی، سمندر میں نہاتے ہوئے 12 افراد کو بپھری ہوئی لہریں نگل گئیں۔
ڈوبنے والے 10افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، جبکہ 2 کو زندہ نکالا گیا، بچنے والے دونوں افراد بھی بعد ازاں دوران علاج اسپتال میں چل بسے، جس کے بعد اس سانحے میں جاں بحق افراد کی تعداد 12 ہو گئی۔ ہاکس بے پر پکنک مناتے ہوئے 3 افراد ڈوب رہے تھے، جن کو بچانے کے لیے دوسرے لوگ گئے تو وہ بھی منہ زور لہروں کے سامنے بے بس ہو گئے۔ کراچی میں پکنک کی خوشی بھی دکھ دینے والے واقعات میں بدل گئی، بچوں کے اسکولوں کی چھٹی بھی تھی، تو شدید گرمی اور لوڈ شیڈنگ کے ستائے ہوئے شہریوں نے سمندر کا رخ کیا، پر سمندر ان پہ نامہربان نکلا۔
کراچی کے ساحل ہاکس بے پر بپھری ہوئی بے رحم موجوں نے نارتھ کراچی اور شادمان ٹاؤن سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے 12 افراد کو نگل لیا جن میں سے 10 کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جب کہ 2 افراد کو ماہر غوطہ غوروں نے بےہوشی کی حالت میں باہر نکال کر اسپتال منتقل کیا جہاں وہ دوران علاج انتقال کر گئے، ڈوبنے والے افراد میں 2 خواتین بھی شامل ہیں۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سمندر میں نہانے کے دوران 3 افراد بڑی لہروں کے آگے بے بس ہو گئے تھے، جنہیں بچانے کے لیے دیگر افراد بھی سمندرکی حدود کے اندر چلے گئے اور بس پھر تیز لہروں نے سب ہی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا. 

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ہاکس بے میں ڈوبنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے پوچھا ہے کہ کیا سمندر میں نہانے پر 144 نافذ تھی؟ بتایا جائے کہ کیا سمندر پر نہانے والوں کی رہنمائی کے لیے سائن بورڈز یا انتظامیہ ہوتی ہیں یا نہیں؟ وزیراعلیٰ سندھ نے ہاکس بے پر ڈوبنے والے افراد کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار بھی کیا ہے۔ 

Post a Comment

0 Comments