Ticker

6/recent/ticker-posts

لوگ آپ کو فوراً پسند کرنے لگیں گے : ڈیل کارنیگی

میں نیویارک ایک پوسٹ آفس میں ایک خط رجسٹرڈ کرانے کے لیے اپنی باری کا انتظار کر رہا تھا۔ میں نے محسوس کیا کہ رجسٹری کلرک اپنی ملازمت سے خوش نہیں ہے۔ میں نے اپنے آپ سے کہا میں اس کلرک کو اپنی طرح بنانے کی کوشش کروں گا۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں بہت اچھا ہوں بلکہ یہ کہ وہ بہت اچھا بن جائے اور اپنے کام میں دلچسپی لے۔ میں نے اپنے آپ سے پوچھا اس کلرک میں کون سی خوبی ہے جس کی میں تعریف کروں؟ یہ ایک مشکل سوال تھا، خاص طور پر اجنبیوں کے معاملے میں۔ یہاں معاملہ ذرا مختلف تھا۔ میں نے کوئی چیز دیکھی اور فوراً ہی اس کی تعریف کر دی۔ 

جب رجسٹری کلرک میرے خط کا وزن کر رہا تھا۔ میں نے بڑے جوش سے ریمارکس دیا، ’’میری یقینا یہ خواہش ہے کہ میں آپ کی جگہ ہوتا۔‘‘ اس نے نظر اٹھا کر مجھے دیکھا اس کا چہرہ خوشی سے دمک رہا تھا۔ اس نے مجھے کہا یہ اتنا آسانی نہیں جتنا دکھائی دے رہا ہے۔ میں نے اسے کہا کہ اگرچہ یہ اپنی اصلی شکل کھو بیٹھا ہے مگر اب بھی یہ کام بہت شاندار ہے وہ بہت خوش ہوا اور پھر میں نے اسے بتایا کہ اگر میں اس کی جگہ ہوتا تو اس کام کو کس طریقے سے کرتا ، میں اس کام میں دلچسپی لیتا اور پھر یہ کام مجھے نہ تو بور معلوم ہوتا اور نہ ہی مشکل لگتا۔ میں نے یہ واقعہ اپنے طلبہ کو بتایا اور ان سے پوچھا کہ اگر آپ میری جگہ ہوتے اور آپ یہی کچھ کرتے تو آپ کا مقصد کیا ہوتا؟ 

میں اس کلرک سے کیا حاصل کرنا چاہتا تھا؟ اگر ہم اس قدر ذلیل اور خود غرض ہیں کہ بڑی ایمانداری کے ساتھ کوشش کیے بغیر کسی کو تھوڑی سی خوشی نہیں دے سکتے تو ناکامی اور صرف ناکامی ہمارا مقدر ہے اور ہم خود بھی خوش نہیں رہ سکتے۔ ہاں میں اس رجسٹری کلرک سے کچھ حاصل کرنا چاہتا تھا اور وہ بھی بغیر قیمت کے اور میں نے یہ حاصل کر لیا۔ میں نے یہ جذبات اور احساسات حاصل کئے کہ میں نے بغیر کسی غرض اور لالچ کے کسی کو خوشی دی ہے۔ یہ وہ جذبات اور احساسات ہوتے ہیں جو واقعہ بیت جانے کے بعد ایک عرصے تک آپ کی یادداشت میں گنگناتے رہتے ہیں۔

انسان کے ساتھ ملنساری کا ایک اصول ہے اگر ہم اس اصول کی پاسداری کریں ہم کبھی بھی مشکل میں نہیں ہونگے۔ در حقیقت اگر اس اصول کی پاسداری کی جائے تو یہ ہمارے لیے مسلسل خوشیاں لائے گا مگر جونہی ہم اصول کو توڑتے ہیں ہم لاتعداد مشکلات میں پھنس جاتے ہیں اور وہ اصول یہ ہے ’’ہمیشہ دوسرے شخص کو ایمانداری کے ساتھ یہ احساس دلائیں کہ وہ آپ کے لیے بہت اہم شخص ہے۔‘‘ جان ڈیوی کا کہنا ہے کہ ’’ اہم ہونے کی خواہش انسانی فطرت کی گہری ترین خواہش ہے۔‘‘ ولیم جیمز کا کہنا ہے کہ ’’ انسانی فطرت کا اہم ترین تقاضا یہ ہے کہ اس کی تعریف کی جائے۔‘‘ جیسے کہ میں پہلے بتا چکا ہوں کہ یہی وہ تقاضا ہے جو ہمیں جانوروں سے مختلف کرتا ہے اور یہی وہ طلب ہے جو تہذیب و تمدن کے ارتقاء کا باعث بنی۔

آپ جن لوگوں سے ملتے ہیں ان سے اپنی شخصیت کو تسلیم کرانا چاہتے ہیں، آپ یہ احساس چاہتے ہیں کہ آپ اپنی چھوٹی سی دنیا میں ایک اہم شخص ہیں۔ آپ بے فضول اور سستی قسم کی چاپلوسی پسند نہیں کرتے۔ لیکن آپ پر خلوص تعریف کو پسند کرتے ہیں۔ آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے دوست و احباب چارلس شواب کے الفاظ کی طرح ہوں۔ کسی کی تعریف پورے خلوص اور ایمانداری کے ساتھ وسیع القلبی کے ساتھ کریں۔ اس لیے ہمیں یہ سنہرا اصول اپنانا چاہیے کیسے؟ کہاں؟ کب؟ اس کا جواب ہے ہر وقت ،ہر جگہ۔ 

ڈیل کارنیگی

Post a Comment

0 Comments