Ticker

6/recent/ticker-posts

کراچی کی ’’گریبی‘‘

شہر ِقائد کے ہوٹلوں کی ایک خاص بات یہاں کی ’’گریبی‘‘ ہے۔ یہ مزید اضافی سالن کی اس مقدار کو کہتے ہیں جو روٹی ختم کرنے کے لیے مفت میں عندالطلب ملتی ہے۔ رش والے ہوٹلوں میں بار بار لی جا سکتی ہے۔ بس ہر بار نئے بیرے سے التماس کرنا پڑتا ہے۔ لہذا اگر تین چار دوست ایک ساتھ ایسے مصروف ہوٹل میں جائیں تو ایک پلیٹ سالن منگوانا ہی کافی رہتا ہے، باقی بھوجن تو نصف درجن گریبیاں ہی سہار لیتی ہیں۔ 

کراچی کے سلسلے میں یہ امر بھی جان رکھیے کہ اس نگر میں گھومنے پھرنے کے آداب اور قرینے کُل عالم سے مختلف ہیں اور انہیں سمجھنا بےحد ضروری ہے۔ مثلا یہ کہ دیگر مہذب شہروں کی طرح یہاں فٹ پاتھ پہ چلنے پہ اصرار مت کیجیے گا۔ اول تو فٹ پاتھ نظر ہی نہیں آئے گا۔ ظاہر سی بات ہے کہ اب یہ تو ہونے سے رہا کہ محض آپ کو فٹ پاتھ دکھانے کے لیے دکاندار کئی گھنٹے لگا کر اپنی دکان کا زیادہ تر سامان وہاں سے اٹھا لے۔

کہیں کچھ فٹ پاتھ مل بھی گیا تو وہاں اتنے فقیر پڑے ملیں گے کہ اگر آپ سب کو پیسے دینے لگے تو آخر میں خود بھی وہیں بیٹھنے کے قابل ہو جائیں گے۔ گویا اول تو چلنے کی جگہ ہی نہیں ملے گی لیکن مل بھی گئی تو کئی پتھاروں کو پامال کر جائیں گے۔ نتیجتاً کسی پتھاریدار کے ہاتھوں خود بھی روندے جا سکتے ہیں۔ دوسرے یہ بات بھی پلے باندھ لیجیے کہ چلتے ہوئے اِدھر اُدھر دیکھنے کے بجائے نگاہ نیچی رکھ کر چلیے، یوں کسی کھلے گٹر میں غرقابی سے بھی بچ سکیں گے اور اہل تقوی میں الگ گنے جائیں گے۔

سوم اگر کسی سے کوئی پتا پوچھنا ہو تو امکان ہے کہ اپنا پتا بھی کھو بیٹھیں ۔ ویسے یہاں کے زیادہ تر باسیوں سے پتا پوچھنے میں کامیابی پانا بھی معمولی بات نہیں۔ اگر عین شان پلازہ کے نیچے کسی بندے سے پلازے کی بابت پوچھیں تو امکان یہ ہے کہ وہ پورے اعتماد سے آپ کو گلی کے آخری سرے پہ دور کھڑے کسی باخبر آدمی کی طرف بھیج دے گا کہ اس سے پوچھ لیں۔ خاصا امکان ہے کہ وہ باخبر بھی شان پلازہ کا نام سنتے ہی بہت حیران سا دکھائی دے گا کہ آخر یہ بلڈنگ کب بنی؟

بشکریہ ایکسپریس اردو
 

Post a Comment

0 Comments