کراچی میں پانی کی شديد قلت، بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور گندگی سے شہری بہت پریشان ہیں اور ان کی جانب سے اکثر وبیشتر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔ وائس آف امریکہ اردو سروس کے پروگرام جہاں رنگ میں میزبان قمر عباس جعفری نے کراچی واٹر بورڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر خالد محمود شیخ ۔، سندھ کے وزیر بلدیات جام خاں شورو اور کراچی کے میئر وسیم اختر سے اس مسئلے پر بات کی۔ خالد محمود کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ طلب اور رسد کا ہے۔ ہم پچھلے دس بارہ برسوں میں پانی کے نئے وسائل اور ذرائع حاصل کرتے رہے ہیں جبکہ پانی کی طلب اور ضرورت بھی بڑھتی رہی ہے۔ لیکن اب گزشتہ ایک سال کو دوران کافی کام ہوا ہے اور کچھ منصوبوں پر پیش رفت جاری ہے۔ اگلے سال کے اختتام تک یہ منصوبے مکمل ہو جائیں گے اور کراچی میں پانی کا مسئلہ بڑی حد تک ٹھیک ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کراچی کو اپنی کل ضرورت کا تقریباً 40 سے 45 فی صد پانی فراہم ہو رہا ہے۔ ٹینکر مافیا کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹینکر مافیا کا اب کوئی مسئلہ نہیں رہا ہے اور شہر میں قائم تقریباً ایک سو سے زائد غیر قانونی ہایئڈرینٹس کو بند کر دیا گیا ہے اور اب صرف چھ ہایئڈرینٹس قانونی طور پر چل رہے ہیں جو دور دراز کے علاقوں میں پانی فراہم کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے ایک نیا کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے جو سرکاری نرخ پر پانی فراہم کرتا ہے۔ 80 سے 90 فیصد تک پانی دستیاب ہو گا۔ شہر میں گندگی اور کوڑے کے ڈھیر وں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس وقت کراچی میں بارہ ہزار ٹن کوڑا کرکٹ اکھٹا ہوتا ہے جسے حکومت آوٹ سورس کر رہی ہے اور جلد ہی ہم یہ کہہ سکیں گے کہ شہر سے سو فیصد کوڑا اٹھایا جا رہا ہے۔ بجلی کی قلت کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت اس پر صرف احتجاج کر سکتی ہے جو ہم مسلسل کر رہے ہیں۔
0 Comments