بجلی کے بڑھتے ہوئے نرخ اور لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں اضافے کی وجہ سے شمسی توانائی سے بجلی بنانے کا طریقہ تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔ کراچی کے علاوہ اندرون سندھ اور بلوچستان میں بھی سولر سسٹم تیزی سے نصب کیے جا رہے ہیں گھریلو استعمال کے علاوہ زرعی آبپاشی اور صنعتوں میں بھی سولر سسٹم نصب کرائے جارہے ہیں کراچی کے علاقے صدر میں واقع ریگل الیکٹرانکس مارکیٹ سولر سسٹم کی فروخت کا مرکز بن چکی ہے جہاں خوردہ اور تھوک سطح پر 70 سے زائد چھوٹی بڑی دکانوں میں سولر سسٹم فروخت کیا جا رہا ہے۔
گرمی میں لوڈ شیڈنگ کے ستائے شہریوں کی بڑی تعداد ریگل مارکیٹ کا رخ کر رہی ہے جہاں سولر سسٹم کے علاوہ بیٹری سے چلنے والے پنکھے اور چارجنگ لائٹس بھی فروخت کی جاتی ہیں شہریوں کی اکثریت لوڈ شیڈنگ کی موجودہ صورتحال دیکھتے ہوئے رمضان سے قبل سولر سسٹم کی تنصیب کو ترجیح دے رہی ہے جس کی وجہ سے سولر سسٹم فروخت کرنے والی مارکیٹ میں گاہکوں کا رش دیکھا جارہا ہے۔ ریگل پر واقع علی شاہ ایسوسی ایٹس کے شہزاد شاہ نے بتایا کہ سولر سسٹم کی فروخت میں ایک سے 2 سال کے دوران 50 فیصد تک اضافہ ہوا ہے شہری علاقوں کے علاوہ بجلی سے محروم سندھ اور بلوچستان کے دیہی اور دور دراز علاقوں میں بھی سولر سسٹم کامیابی سے بجلی کی طلب پوری کر رہا ہے سولر سسٹم ایک بار لگانے کی لاگت زیادہ ہے تاہم اس کے بعد 20 سے 25 سال تک بلا قیمت بجلی حاصل کی جا سکتی ہے۔
کراچی میں فروخت ہونے والے 50 فیصد سولر سسٹم سندھ اور بلوچستان کے دور دراز اور دیہی علاقوں میں لگائے جارہے ہیں سولر سسٹم سے پانی کی موٹریں بھی چلائی جا سکتی ہیں جس سے ٹیوب ویل کو منسلک کر کے زیر زمین پانی زرعی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے پانی سے محروم سندھ اور بلوچستان کے علاقوں میں زرعی ٹیوب ویلوں کا استعمال بڑھ رہا ہے لیکن چھوٹے کاشتکاروں کی قوت خرید سے باہر ہونے کی وجہ سے زیادہ تر بڑے زمیندار اور کاشتکار ہی شمسی توانائی سے چلنے والا ٹیوب ویل نصب کرا رہے ہیں۔
شہروں میں رہنے والے صارفین سولر سسٹم کے استعمال سے بجلی کے بلوں میں 50 فیصد تک کمی لا سکتے ہیں سولر سسٹم سے پیدا ہونے والی بجلی پنکھے اور بلب جلانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے، گھریلو استعمال کے لیے نصب کردہ سولر پینلز ریفریجریٹرز، واشنگ مشین یا پانی کی موٹر کا لوڈ نہیں اٹھا سکتے تاہم بھاری سرمایہ کاری کر کے ہیوی لوڈ اٹھانے وال سسٹم بھی نصب کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں سولر سسٹم فروخت کرنے والی کئی کمپنیوں نے اپنی ویب سائٹس پر سولر لوڈ کا تخمینہ لگانے کی سہولت فراہم کی ہے جس کے ذریعے سولر پینل کی گنجائش کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے.
0 Comments