Ticker

6/recent/ticker-posts

شہدائے سانحہ بلدیہ ٹاون سے منسوب ’دیوار گریہ‘

سانحہ بلدیہ کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کراچی میں ان کے ناموں سے منسوب دیوار بنا دی گئی۔ ’دیوارِ گریہ‘ کے نام سے بنائی گئی اس دیوار کا ہر بلاک ایک ہنستے بستے گھر کے اُجڑ جانے کی داستان سنا رہا ہے۔ اس سانحے میں 250 سے زائد افراد کو زندہ جلا کر مار دیا گیا تھا۔ اُن چیخوں، آہوں اور سسکیوں کو آج تک کوئی نہیں بھول سکا ہے۔ کراچی کی بلدیہ فیکٹری میں مبینہ طور پر بھتہ نہ دینے کے نتیجے میں آگ لگا دی گئی تھی، یہ سانحہ جانی نقصان کے لحاظ سے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا صنعتی سانحہ قرار پایا جس میں 250 سے زائد فیکٹری ملازمین زندہ جلے یا جلا دیئے گئے۔

فیکٹری میں جلنے والوں میں کسی کی ماں تھی تو کسی کا باپ، کہیں بھائی بہن تو کہیں گھروں کی کفالت کرنے والے شوہر تھے۔ وہ قیامت کی آگ تھی جس میں سیکڑوں کا مستقبل جل کر راکھ ہو گیا۔ 11 ستمبر 2012 میں ہوئے اس سانحے کو کراچی کا’’ نائن الیون‘‘ بھی کہا گیا۔ جو قیمتی جانیں اس سانحے میں گئیں ہیں اُن کا کوئی ازالہ نہیں ہو سکتا تاہم پیاروں کی یادیں، ان کی باتیں اور ان کی محبت کو یاد رکھنے کے لیے عدیلہ نامی آرٹسٹ نے دیوار شہدا بنا ڈالی جس پر ہر شہید کا نام چمک رہا ہے۔

دیوار گریہ پرصبا، محمد صدیق، تہمینہ، فیصل سمیت ایسے درجنوں نام ہیں جنہیں بھڑکتے ہوئے شعلے نگل گئے۔ یہ سانحہ ملک میں جرائم پر کنٹرول اور صنعتی اصلاحات کے لیے ایک مثال تھا مگر مزدور رہنماوں کا کہنا ہے کہ فیکٹری ورکرز آج بھی کام کے محفوظ ماحول اور مطلوبہ سہولتوں سے محروم ہیں۔ مزدور رہنماوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت فیکٹریوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کا تحفظ یقینی بنائے تاکہ بلدیہ فیکٹری جیسے سانحات سے بچا جا سکے۔


 

Post a Comment

0 Comments