وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں صنعتوں کے فروغ کے لیے پہلے قدم کے طورپر تعمیراتی صنعت کے لیے مراعات کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے تعمیراتی شعبے کوصنعت کو درجہ دیتے ہوئے اس کے لیے ودہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے اور فکسڈ ٹیکس کا اعلان کیا۔ یہ بات خوش آئندہے کہ وفاقی حکومت کو اس بات کا احساس ہے کہ ملک کی ترقی کی شرح کم سے کم ہوتی جارہی ہے۔ تاہم حکومت کو اس کے لیے دیگر صنعتوں کے ساتھ ساتھ زراعت کے شعبے پر بھی توجہ دینی ہو گی۔ وزیر اعظم عمران خان نے تعمیراتی شعبے کے لیے مراعات کا جو اعلان کیا ہے ‘ عملی طور پر اس کا اطلاق پورے ملک کے ساتھ کراچی پر بوجوہ نہیں ہو پائے گا۔
کراچی میں گزشتہ تین برسوں سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور دیگر اداروں نے تباہی مچا رکھی ہے۔ پہلے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کی خوب سرپرستی کی۔ پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت اور متحدہ قومی موومنٹ کی بلدیاتی حکومت نے چائنا کٹنگ کے ذریعے کراچی کے فٹ پاتھ اور پارک بھی ختم کر دیے۔ چائنا کٹنگ کرنے والوں اور غیر قانونی تعمیرات کرنے والوں کے خلاف تو کوئی کارروائی نہیں کی گئی البتہ ان لوگوں کی ضرور شامت آگئی جنہوں نے قانونی اور باقاعدہ لیز پلاٹوں پر تعمیرات کیں۔ چائنا کٹنگ والے اور غیر قانونی تعمیرات والے چونکہ کسی قاعدے اور قانون کے زمرے میں آتے ہی نہیں‘ اس لیے ان سے پوچھ گچھ کرنے والا بھی کوئی نہیں ‘ تاہم قانونی پلاٹ رکھنے والوں پر ہر ایک نے اپنی چھری تیز کر رکھی ہے۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ غیر قانونی تعمیرات گرا دی جائیں تو اصولی طور پر ان لوگوں کے خلاف سب سے پہلے کارروائی کی جانی چاہیے تھی جنہوں نے رفاہی پلاٹوں ‘ پارکوں ‘ فٹ پاتھوں اور سرکاری زمین پر قبضے کیے ہوئے ہیں۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ہو یا بلدیہ ‘ کبھی بھی ایسے لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتے ‘ کیونکہ ایسا کرنے میں شریک ملزمان میں ان کا بھی نام آتا ہے‘ البتہ وہ قانونی پلاٹ پر تعمیرات کرنے والوں کے گھر گرانے ضرور پہنچ جاتے ہیں۔ اس وجہ سے کراچی میں تعمیرات کا شعبہ گزشتہ تین برس سے بالکل انجماد کا شکار ہوکر رہ گیا ہے۔ کراچی میں تعمیراتی سرگرمیاں منجمد ہونے کا اثر پورے ملک کی معیشت اور روزگار کی صورتحال پر بھی پڑتا ہے۔
0 Comments