سپریم کورٹ آف پاکستان نے بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس میں کراچی کے منصوبے کے لیے 460 ارب روپے کی پیشکش قبول کرتے ہوئے نیب کو ریفرنس دائر کرنے سے روک دیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس عظمت سعید شیخ کی زیر سربراہی بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی جس میں بحریہ ٹاؤن کراچی کا فیصلہ سنا دیا۔ گزشتہ سماعت پر بحریہ ٹاؤن نے 440 ارب روپے سے بڑھا کر پیشکش 450 ارب روپے کردی تھی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا ۔ عدالت نے محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کراچی کے لیے 460 ارب روپے کی پیشکش منظور کر لی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بحریہ ٹاؤن کو رواں سال 27 اگست تک 25 ارب روپے کی رقم ڈاؤن پیمنٹ کی مد میں جمع کرانی ہو گی اور مجموعی طور پر 460 ارب روپے کی رقم 7 سال کے دوران ادا کی جائے گی۔
ابتدائی 4 سال تک 2.25 ارب روپے ماہانہ کے حساب سے رقم ادا کی جائے گی جبکہ بقیہ رقم 4 فیصد مارک اپ کے ساتھ بقیہ 3 سال کے دوران ادا کرنی ہو گی۔ عدالت نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ اگر بحریہ ٹاؤن نے کسی بھی موقع پر لگاتار دو اقساط ادا نہ کیں تو اسے ڈیفالٹر قرار دے دیا جائے گا۔ بحریہ ٹاؤن نے اپنے پارک، سینما اور دیگر اہم املاک کو گروی رکھنے پر رضامندی ظاہر کی جہاں وہ 99 سال کی لیز پر زمین و مکان دے گا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ رقم کی ادائیگی سے متعلق بحریہ ٹاون کے ڈائریکٹر بیان حلفی عدالت میں جمع کرائیں گے اور اگر بحریہ ٹاون اقساط کی ادائیگی میں تاخیر کرے گا تو 4 فیصد سود ادا کرے گا۔
سماعت کے دوران حکومت سندھ نے عدالت سے کہا کہ رقم ان کے پاس جمع کرائی جائے جس پر عدالت نے کہا کہ آپ نے تو کہا تھا کہ آپ کا کوئی نقصان نہیں ہوا تو پھر رقم آپ کے پاس کیوں جمع کرائی جائے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ رقم عدالت میں جمع ہو گی اور پھر اس کو قانون مطابق جس کو دینی ہے، ہم دیں گے سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں نیب کو بحریہ ٹاؤن کراچی سے متعلق ریفرنس دائر کرنے سے بھی روک دیا۔ موجودہ صورتحال کے مطابق ضلع ملیر میں بحریہ ٹاؤن کی ملکیت میں 16 ہزار 896 ایکڑ زمین ہے جبکہ 7 ہزار 675 ایکڑ زمین ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو واپس کی جا چکی ہے۔
0 Comments