Ticker

6/recent/ticker-posts

سپر کمپیوٹروں کی فہرست میں چین ایک بار پھر پہلے نمبر پر

دنیا کے طاقتور ترین کمپیوٹروں کی تازہ فہرست میں چین کا نیا سپر کمپیوٹر سر
فہرست ہے۔ چین کا یہ نیا سپر کمپیوٹر 93 پیٹا فلوپ سن وے ٹیہو لائٹ چین کے شہر ووشی کے نیشنل سپر کمپیوٹنگ سینٹر میں نصب ہے۔ جب یہ کمپیوٹر اپنی پوری صلاحیت پر کام کر رہا ہوتا ہے تو یہ 93 ہزار ٹریلین فی سیکنڈ کی رفتار سے حساب لگا سکتا ہے۔ تازہ ترین فہرست کے مطابق اس سے قبل تیز ترین کمپیوٹر ٹیانہے 2 تھا اور یہ کمپیوٹر بھی چین کا ہی تھا۔ لیکن 93 پیٹا فلوپ سن وے ٹیہو لائٹ ٹیانہے 2 سے دو گنا تیز اور تین گنا زیادہ موثر ہے۔
جیک ڈونگرین نے اس کمپیوٹر کے بارے میں لکھا ہے کہ اس کی مرکزی ایپلیکیشنز میں ایڈوانسڈ مینوفیکچرنگ، موسمی پیش گوئی اور بڑے ڈیٹا کا تجزیہ شامل ہے۔ ان کے بقول اس کمپیوٹر میں 10.5 ملین مقامی تیار کردہ پروسیسنگ کورز اور 40960 نوڈز اور یہ لینکس آپریٹنگ سسٹم پر چلتا ہے۔ جب سے سپر کمپیوٹرز کی فہرست شائع ہونی شروع ہوئی ہے یہ پہلا موقع ہے کہ 500 کمپیوٹرز کی فہرست میں چین کے 167 ہیں جبکہ امریکہ کے 165 کمپیوٹرز ہیں۔ ٹاپ 500 کے مطابق ’محض دس سال قبل اس فہرست میں چین کے 28 کمپیوٹر تھے اور ان میں سے کوئی بھی 30 بہترین کمپیوٹرز کی فہرست میں شامل نہیں تھا۔ چین نے سپر کمپیوٹرز کی دنیا میں بہت ترقی اور بہت تیز ترقی کی ہے۔‘

ٹاپ 500 کی فہرست میں امریکہ کے چار سپر کمپیوٹر بہترین دس کی فہرست میں شامل ہیں جبکہ چین کے صرف دو ہیں جو پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں۔ یہ فہرست ٹاپ 500 سال میں دو بار چھپتی ہے۔ پہلے دس کمپیوٹرز میں جاپان، سوئٹزرلینڈ، جرمنی اور سعودی عرب کے کمپیوٹر شامل ہیں۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ ہیمپٹن کے پروفیسر لی کار کا کہنا ہے ’ایسا سافٹ ویئر لکھنا بہت مشکل کام ہے جو اتنے بڑے پیمانے پر موجود کورز سے فائدہ اٹھا سکے اور ان کو کنٹرول کر سکے۔ اور یہی وجہ ہے کہ سپر کمپیوٹرز مخصوص ایپلیکیشنز کی حد تک ہی استعمال ہوتے ہیں۔‘

Post a Comment

0 Comments