Ticker

6/recent/ticker-posts

عدالت ِ عظمیٰ کا کراچی کے بارے میں احسن فیصلہ

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے غیرقانونی تعمیرات گرانے سے متعلق کیس کی سماعت کی اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے ڈائریکٹر جنرل سمیت تمام اعلیٰ افسران کو فوری طور پر عہدوں سے ہٹانے کی ہدایت دیتے ہوئے تمام معاملات چیف سیکرٹری کو دیکھنے کا حکم بھی دیا۔ عدلیہ کے حکم نامے میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ سندھ تمام معاملات خود دیکھیں اور کسی ایماندار افسر کو ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی تعینات کریں۔ چیف جسٹس نے میئر کراچی، سندھ حکومت اور سیکرٹری بلدیات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ’’کراچی کسی زمانے میں نگینہ ہوا کرتا تھا۔ حکمرانوں کی مفاد پرستی نے شہر کا کیا حشر کر دیا ہے۔ پورے پورے پارکس، قبرستان اور رفاہی پلاٹس غائب ہو گئے ہیں‘‘۔ 

عدالت نے میئر کراچی وسیم اختر کے جواب کہ انہوں نے ناظم آباد میں چھوٹی گلیوں کی سڑکیں بنائی ہیں، کہا کہ ناظم آباد میں کوئی چھوٹی گلیاں نہیں، ریکارڈ پیش کریں کتنی سڑکیں بنائیں، کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے کیس میں عدلیہ نے کمشنر کو حکم دیا کہ ریلوے کی زمین پر بنے پلازے ایک ہفتے میں گرائیں، کمشنر نے کہا کہ ان پر ہائیکورٹ نے حکم امتناع دے رکھا ہے، عدلیہ نے کہا
آپ جا کر گرائیں اور کہیں سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ بسا اوقات شہروں کا تمول و خوشحالی اور جاذبیت بھی ان کے لئے وبال بن جایا کرتی ہے ہر کوئی وہاں سکونت اختیار کرنے کا متمنی اور خوشحالی کا خواہاں ہوتا ہے یہ چلن شدید تر ہو جائے تو غیرقانونی طریقے سے استعمال کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا اور پھر ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ اگر قانون کی گرفت مضبوط نہ ہو تو پورے شہر پر قابض ہونے کی کوشش کی جاتی ہے۔

روشنیوں کےشہر اور عروس البلاد کراچی کی بھی یہی داستانِ الم ہے۔ جسے اس حال تک پہنچانے میں سیاسی و انتظامی غفلت ہی نہیں قانون سے متصادم فیصلے بھی ہیں۔ کراچی ایک عرصہ لہو میں غوطہ زن رہا تو اس کی وجوہات بھی کسی سے پوشیدہ نہیں، اب حالات مختلف ہیں اور عروس البلاد کی مانگ دوبارہ ستاروں سے بھرنے کا وقت ہے۔ منی پاکستان کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر اور صنعتی، تجارتی، مواصلاتی و اقتصادی مرکز ہے اسے بجا طور پر پاکستان کا معاشی دارالحکومت کہا جاتا ہے اور اس کا امن اور خوشحالی پورے ملک پر اثرات مرتب کرتی ہے کہ فی الحال پاکستان کی یہی فعال بندرگاہ ہے اور پاکستان کی اقتصادی و تجارتی سرگرمیوں میں اس شہر کی اہمیت مسلمہ ہے۔ ملک بھر سے لوگ روزگار کی تلاش میں یہاں آکر آباد ہوتے رہے ہیں چنانچہ یہ ایک مختلف النوع مذہبی، نسلی اور لسانی آبادی والا شہر ہے، 80 اور 90 کی دہائی میں کراچی بدترین لسانی فسادات، تشدد اور دہشت گردی کا شکار رہا جس میں غیر ملکی عناصر بھی ملوث تھے چنانچہ کراچی کے حالات کو سنبھالا دینے کیلئے پاک فوج کو مداخلت کرنا پڑی۔ 

اکیسویں صدی میں تیز قومی معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ شہر کے حالات میں تبدیلی آئی۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ شہروں کی آبادی بڑھنے سے ان کا حجم پھیل جاتا اور مسائل بڑھ جاتے ہیں، اسی لئے دنیا کے بیشتر ممالک میں اب یہ طریقہ اختیار کیا گیا ہے کہ شہروں کے پھیلائو کو روکنے کیلئے نئے شہر بسائے جاتے ہیں ہمیں بھی یہی راہِ اختیار کرنا ہو گی، تب تک ہمیں قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے پر اپنی پوری توانائی صرف کرنا ہو گی۔ کراچی کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کے تمام تر احکامات پر عملدرآمد قانون کی بالادستی کے قیام کی طرف پہلا اور انتہائی موثر اقدام ہو گا۔ حکومت کو اس سلسلے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کرنا چاہئے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

0 Comments